سپریم کورٹ ججوں کی عمر بڑھا کر مودی حکومت رنجن گوگوئی کےخلاف کھیل رہی کھیل
جسٹس دیپک مشرا کے بعد رنجن گوگوئی کو ملک کا چیف جسٹس بننا ہے۔ رنجن گوگوئی سے مرکزی حکومت ناخوش ہے اور وہ پوری کوشش میں ہے کہ کسی طرح سے ان کو چیف جسٹس بننے سے روکا جاسکے۔
پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس چل رہا ہے اور اسی درمیان ایک خبر یہ آ رہی ہے کہ مرکزی حکومت سپریم کورٹ ججوں کے ریٹائرمنٹ کی عمر کو 65 سال سے بڑھا کر 67 اور ہائی کورٹ کے ججوں کے ریٹائرمنٹ کی عمر کو 62 سے بڑھا کر 64 سال کرنے پر غور کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے جج کی مدت کار بڑھانے کے پیچھے مقصد صاف طور پر موجودہ چیف جسٹس دیپک مشرا کی مدت کار کو طویل کرنا ہے تاکہ بی جے پی عدلیہ پر اپنا سیاسی بول بالا قائم رکھے۔
غور طلب ہے کہ جسٹس دیپک مشرا کے بعد رنجن گوگوئی کو ملک کا چیف جسٹس بننا ہے۔ رنجن گوگوئی سے مرکزی حکومت ناخوش ہے اور وہ پوری کوشش میں ہے کہ کسی طرح سے ان کو چیف جسٹس بننے سے روکا جا سکے۔ موجودہ حکومت کے کام اور عدلیہ میں اس کی دخل اندازی کے خلاف چار ججوں کے تاریخی پریس کانفرنس میں شامل جسٹس چیلامیشور نے بھی یہ اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ حکومت رنجن گوگوئی کو چیف جسٹس نہ بننے دے۔ انھوں نے ’قومی آواز‘ سے کہا تھا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ بہت افسوسناک ہوگا۔
اس بارے میں سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پرشانت بھوشن کا بھی یہی ماننا ہے کہ اس طرح سے مودی حکومت چاہتی ہے کہ وہ اپنے من مطابق ججوں کی مدت کار کو لمبا کر سکے۔ ساتھ ہی ناپسند ججوں کو چیف جسٹس بننے سے روکا جا سکے۔ اس بارے میں پرشانت بھوشن نے ٹوئٹ بھی کیا ہے جس میں انھوں نے ذرائع کے حوالے سے حکومت کے اندر چل رہی خبر کو ظاہر کیا اور اسے دیپک مشرا کو فائدہ پہنچانے والا بتایا ہے۔
حالانکہ سینئر وکیل ورندا گروور کا کہنا ہے کہ حکومت اس طرح کی خبریں افشا کر کے یہ ٹیسٹ کرنا چاہتی ہے کہ کتنی مخالفت ہوتی ہے، یا لوگوں کا رد عمل کیسا رہتا ہے۔ اگر زیادہ ہنگامہ ہوتا ہے تو وہ اس سے ہاتھ پیچھے کھینچ لیں گے۔ ورندا کا کہنا ہے کہ یہ حکومت پوری طرح سے عدلیہ پر اپنا کنٹرول چاہتی ہے اور یہ بات پوری دنیا کو معلوم ہو چکی ہے۔ اس کے لیے وہ ابھی کتنا بڑا قدم اٹھائے گی، یہ تبھی پتہ چلے گا جب کوئی ٹھوس قرار داد سامنے آئے گا۔
اس سلسلے میں نیشنل لاء یونیورسٹی دہلی کے ڈاکٹر انوپ سریندر ناتھ سے بات چیت کے دوران واضح ہوا کہ سپریم کورٹ ججوں کی سبکدوشی کی عمر بڑھانے کے لیے حکومت کو آئین میں ترمیم کرنی ہوگی۔ اس کے لیے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت اور نصف ریاستی اسمبلیوں کی حمایت ضروری ہوگی۔ اس طرح کی اکثریت فی الحال بی جے پی-این ڈی اے کے پاس نہیں ہے۔ چونکہ لاء کمیشن اس سلسلے میں سفارش کر چکا ہے اس لئےاسے بنیاد بنا کر مرکزی حکومت اس کوشش میں ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ رنجن گوگوئی ملک کے چیف جسٹس بنتے ہیں یا نہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔