پتہ نہیں کون غریب شخص امریکہ کا سفر کرتا ہے؟
سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ نے کہا کہ وہ یہ حکم کیسے دے سکتےہیں جبکہ ملک میں خود ہی بڑی تعداد میں محروم لوگ رہتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے امریکہ میں پھنسے ہندوستانیوں کو اقتصادی راحت دئے جانے سے متعلق عرضی کی سماعت سے جمعہ کو انکار کردیا۔
جسٹس اشوک بھوشن،جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس بی آر گوئی کی بینچ نے سینئر وکیل ویبھا دتا مکھیجا کی عرضی سننے سے اس وقت انکار کردیا جب مرکزی حکومت کے دوسرے اعلی قانون افسر سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے سماعت کے دوران کہاکہ انہیں نہیں پتہ کہ کون سا غریب شخص امریکہ کا سفر کرتا ہے۔
سینئر وکیل ویبھا دتا مکھیجا نے دلیل دی کہ امریکہ میں کچھ ہندوستانی شہری ہیں جنہیں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اقتصادی مدد کی ضرورت ہے۔
اس پر مسٹر مہتا نے کہا،’’مجھے نہیں پتہ کہ کون سا غریب شخص امریکہ کا سفر کرتا ہے۔اگر آپ خوش نہیں ہیں ،تو آپ امریکہ میں ہندوستانی طبقے سے رابطہ کرستکی ہیں۔وہ مدد بھی مہیاکررہےہیں،لیکن اس بارے میں مرکزی حکومت کو کوئی ہدایات جاری نہیں کی جاسکتیں۔‘‘
سالیسیٹرجنرل نے عدالت کو مطلع کرایا کہ وہاں کے شہریوں کو مناسب سہولیات دی جارہی ہیں اور قونصل خانہ کے افسر روہت شرما ضرورت کے مطابق لوگوں کی مدد کررہے ہیں۔
دونوں فریقوں کی دلیلیں سننے کے بعد جسٹس بھوشن نے کہا،’’ہم یہ حکم کیسے دے سکتےہیں؟اس ملک میں خود ہی بڑی تعداد میں محروم لوگ رہتے ہیں۔‘‘ بینچ نے وکیل کو عرضی واپس لینے اور متعلقہ افسروں کے سامنے اپنی بات رکھنے کی ہدایت دی،جس کے بعد محترمہ مکھیجا نے عرضی واپس لے لی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔