’کالجیم کی سفارش پر حکومت کے ذریعہ جواب دینے کی مدت طے ہو‘، سابق جج روہنٹن ایف نریمن کا مطالبہ

جسٹس نریمن نے کہا کہ آج جس طرح سے حکومت ناموں کو روک کر رکھتی ہے وہ ملک میں جمہوریت کے لیے خطرناک ہے، اگر آپ کے پاس بے خوف اور آزاد جج نہیں ہوں گے تو پھر کچھ نہیں بچے گا۔

جسٹس نریمن / آئی اے این ایس
جسٹس نریمن / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

کالجیم سسٹم کو لے کر مرکزی حکومت اور عدالت عظمیٰ کے درمیان رسہ کشی میں اضافہ کے درمیان سابق جج روہنٹن ایف نریمن کا ایک اہم بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ کالجیم سسٹم کی سفارشات پر حکومت کے ذریعہ جواب دینے کی مدت طے ہونی چاہیے۔ دراصل کالجیم کی تجویز پر حکومت کے جواب دینے کی فی الحال کوئی مدت طے نہیں ہوتی۔ اس وجہ سے حکومت کئی ججوں کے مجوزہ ناموں پر کوئی جواب نہیں دیتی اور ججوں کی سپریم کورٹ میں تقرری اٹکی رہتی ہے۔

سابق جج آر ایف نریمن کا کہنا ہے کہ ‘‘جب ایک بار پانچ یا اس سے زیادہ ججوں کی بنچ آئین کی تشریح کر دیتی ہے تو آئین کی دفعہ 144 کے تحت ایک ’اتھارٹی‘ ہونے کے ناطے یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آئینی بنچ کے فیصلے کا احترام کریں۔ آپ اور میں بطور ملک کے شہری اس کی تنقید کر سکتے ہیں لیکن ایک اتھارٹی ہونے کے ناطے آپ اس فیصلے کو ماننے کے لیے مجبور ہیں، پھر چاہے وہ فیصلہ صحیح ہو یا غلط۔‘‘ روہنگٹن ایف نریمن نے یہ بیان ساتویں چیف جسٹس ایم سی چاگلا میموریل لیکچر میں اپنی تقریر کے دوران دیا۔


جسٹس نریمن نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ سپریم کورٹ کو ایک آئینی بنچ تشکیل دینی چاہیے جو حکومت کو کالجیم کی سفارش پر جواب دینے کی مدت کار طے کرے۔ قابل ذکر ہے کہ میمورینڈم آف پروسیجر، جو کہ آئینی عدالتوں میں تقرری کے لیے 1999 میں بنایا گیا تھا، اس میں کالجیم کی سفارش پر کسی اعتراض کی حالت میں حکومت کے جواب دینے کی مدت کار طے نہیں کی گئی ہے۔

جسٹس نریمن کا کہنا ہے کہ میری عاجزانہ صلاح ہے کہ اگر ایک بار کالجیم کے ذریعہ حکومت کو نام بھیج دیے جائیں اور ایک طے مدت کار تک حکومت اس پر کوئی جواب نہیں دیتی ہے تو یہ مان لیا جانا چاہیے کہ حکومت کے پاس کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ جسٹس نریمن نے متنبہ کیا کہ آج جس طرح سے حکومت ناموں کو روک کر رکھتی ہے، وہ ملک میں جمہوریت کے لیے بے حد خطرناک ہے۔ اگر آپ کے بے خوف اور آزاد جج نہیں ہوں گے تو پھر کچھ نہیں بچے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔