ضمنی انتخابات میں شکست کا اثر، کھانا پکانے والے تیلوں پر بھی ڈیوٹی میں کمی

خردنی تیلوں کی قیمتوں کی روک تھام کے لئے حکومت نے پام آئل،سن فلاور آئل اور سویابین آئل پر درآمدی ڈیوٹیوں کو معقول بنایا ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

حکومت نے خام پام آئل، خام سویا بین تیل اور خام سن فلاور آئل پر بنیادی محصول کو 2.5 فی صد سے صفر کردیا ہے تاکہ گزشتہ ایک برس سے کھانا پکانے والے تیلوں کی قیمتوں میں ہونے والے مسلسل اضافے کی روک تھام ہوسکے، ان تیلوں پر زرعی ٹیکس خام پام آئل پر 20 فی صد سے کم کرکے 7.5 فی صد اور خام سویابین تیل اور خام سن فلاور آئل پر یہ پانچ فی صد کم کیا گیا ہے۔

مذکورہ بالا تخفیف کے بعد خام پام آئل پر مکمل محصول 7.5 فی صد ہے اور خام سویا بین تیل اور خام سن فلاور آئل پر یہ پانچ فی صد ہے۔ آربی ڈی پامولین آئل ، ریفائنڈ سویابین اور ریفائنڈ سن فلاور تیل پر بنیادی محصول کو موجودہ 32.5 فی صد سے گھٹا کر 17.5 فی صد کیا گیا ہے۔


تخفیف سے پہلے تمام خام خردنی تیلوں پر زرعی بنیادی ڈھانچے کا ٹیکس 20 فی صد تھا۔ تخفیف کے بعد خام پام تیل پر ڈیوٹی 8.25 فی صد ہوگی، خام سویابین تیل پر اور خام سن فلاور آئل پر 5.5 فی صد ہوگی۔
خردنی تیلوں کی قیمتوں کی روک تھام کے لئے حکومت نے پام آئل،سن فلاور آئل اور سویابین آئل پر درآمدی ڈیوٹیوں کو معقول بنایا ہے۔

خردنی تیلوں کےبڑے کاروباریوں بشمول اڈانی ولمار اور رچی انڈسٹریز نے تھوک قیمتوں میں چار سے سات روپے فی لیٹر کی کمی کی ہے۔ تہواروں کے سیزن میں صارفین کو راحت دینے کے لئے یہ تخفیف کی گئی ہے۔


دیگر کمپنیاں جنھوں نے خردنی تیلوں کی تھوک قیمتوں میں کمی کی ہے ان میں جیمنی ایڈیبلس اینڈ فیٹس انڈیا،حیدرآباد، مودی نیچرلس، دہلی، گوکل ری فوائل اینڈ سولوینٹ، وجے سولویکس، گوکل ایگروریسورسیز اینڈ این کے پروٹینس شامل ہیں۔

دنیا بھر میں اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود مرکزی حکومت ریاستی سرکاروں کے ساتھ مل کر اقدامات کررہی ہے اور حکومت کی سرگرم کوششوں سے خردنی تیلوں کی قیمتوں میں گراوٹ آئی ہے۔
ایک سال پہلے قیمتوں کے مقابلے خردنی تیلوں کی قیمتیں زیادہ ہیں لیکن اکتوبر کے بعد سے گراوٹ کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔ حکومت ثانی خردنی تیلوں کی پیداوار بڑھانے کے لئے اقدامات کررہی ہے، خاص طور سے رائس بران تیل پر توجہ ہے تاکہ درآمدات پر انحصار کم کیا ج اسکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔