حکومت کا قبائلی علاقوں کو ’متنازع شہریت بل‘ سے رعائت دینے کا اشارہ!

تمام فریقین میں اتفاق رائے بنانے کی کوششوں کے تحت حکومت نے اشارہ دیا ہے کہ اس میں قبائلی علاقوں اور آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت آنے والے علاقوں کے لئے خصوصی التزامات کئے جائیں گے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

دہلی: متنازع شہریت ترمیمی بل کے سلسلے میں تمام فریقین میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوششوں کے تحت حکومت نے اشارہ دیا ہے کہ اس میں قبائلی علاقوں اور آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت آنے والے علاقوں کے لئے خصوصی التزامات کئے جائیں گے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ہفتہ کے روز شمال مشرقی ریاستوں کے وزراء اعلی اور دیگر رہنماوں کے ساتھ اس بل کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا۔

ذرائع کے مطابق آسام کے وزیر اعلی سرب نندسونووال اور میگھالیہ کے وزیر اعلی کونارڈ سنگما اور دیگر کو میٹنگ میں یہ یقین دہانی کرائی گئی کہ اس بل سے انر لائن پرمنٹ (آئی ایل پی) کے تحت محفوظ اور آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت آنے والے علاقے متاثر نہیں ہوں گے۔


ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ ان علاقوں کو رعایت دی جاسکتی ہے۔ ادھر لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے بارہ غیر بی جے پی ممبران پارلیمنٹ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر درخواست کی ہے کہ شمال مشرق کے ریاستوں کو مجوزہ شہریت ترمیمی بل سے باہر رکھا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ بل منظور ہوتا ہے تو شمال مشرق کی قبائلی آبادی کو نقل مکانی کرنا پڑسکتا ہے۔

اس دوران بی جے پی او رحکمراں اتحاد سے وابستہ افراد نے آج دعوی کیا کہ امت شاہ کی اہم فریقین کے ساتھ اس بل پر میٹنگ درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔ میٹنگ میں سونووال اور سنگما کے علاوہ اروناچل رپدیش کے وزیر اعلی پیما کھنڈو اور اروناچل پردیش سے بی جے پی کے ممبرپارلیمنٹ اور مرکزی وزیر کرن رجیجو اور علاقے کے کئی دیگر ممبران پارلیمنٹ بھی موجودتھے۔


بل میں شہریت قانون 1955 میں ترمیم کا التزام ہے جس سے پاکستا ن ’بنگلہ دیش اور افغانستان میں مذہب کی بنیاد پر زیادتی کی وجہ سے ہندوستان آنے کے لئے مجبور ہوئے ہندو‘ سکھ، بودھ‘ جین‘ پارسی اور عیسائی فرقہ کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دی جاسکے۔ تاہم اس میں مسلمانوں کا ذکر نہیں ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اور طلبہ تنظیموں کے علاوہ متعدد تنظیمیں اس بل کی مخالفت کررہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔