مدھیہ پردیش میں گھوٹالوں، بدعنوانوں اور جھوٹوں کی حکومت: کمل ناتھ
ریاست کی موجودہ حالت کا تذکرہ کرتے ہوئے کانگریس لیڈر کمل ناتھ نے کہا کہ ریاست کی تصویر ہمارے سامنے ہے، یہ سمجھانے کی ضرورت نہیں ہے کہ بدعنوانی کس حد تک پہنچ گئی ہے۔
مدھیہ پردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخاب کے پیش نظر کانگریس کی ریاستی یونٹ کے صدر کمل ناتھ نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ کانگریس امیدوار سروے کی بنیاد پر ہی طے ہوں گے، پیراشوٹ والا کوئی امیدوار نہیں ہوگا۔ دراصل مدھیہ پردیش کے اشوک نگر ضلع میں پہنچے کمل ناتھ سے نامہ نگاروں نے کانگریس کی امیدواری کو لے کر سوال کیا تھا۔ جواب میں انھوں نے کہا کہ ’’کوئی پیراشوٹ نہیں، جو دوسری پارٹیوں سے کانگریس میں آ رہے ہیں۔ جب تک مقامی تنظیم انھیں قبول نہیں کرتا، تب تک کوئی بھی نہیں آتا ہے۔‘‘
کمل ناتھ نے کہا کہ ابھی جنھوں نے جوائن کیا ہے، ان کے ساتھ اسٹیج پر ہماری مقامی تنظیم بھی بیٹھی تھی۔ مقامی تنظیم کو سب سے پہلے انھیں قبول کرنا ہے۔ ٹکٹ کوئی پیراشوٹ سے نہیں ملے گا۔ ٹکٹ کے لیے ہم نے سروے کرایا ہے۔ ابھی کانگریس کمیٹی نے سروے کرایا ہے، اور اسی کے مطابق ٹکٹ دیے جائیں گے۔
ریاست کی موجودہ حالت کا تذکرہ کرتے ہوئے کمل ناتھ نے کہا کہ ’’ریاست کی تصویر ہمارے سامنے ہے، زیادہ سمجھانے کی ضرورت نہیں کہ بدعنوانی کی کیا حد ہے۔ آج بدعنوانی کا کیا حال ہے، گھوٹالے کا کیا ریکارڈ ہے، یہ سبھی کو معلوم ہے۔ یہ گھوٹالوں کی حکومت ہے، بدعنوانوں کی حکومت ہے۔ آج مدھیہ پردیش میں جھوٹوں کی حکومت چل رہی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ عوام یہ باتیں سمجھ چکی ہے اور برسراقتدار لوگوں کو پہچان بھی لیا ہے۔ آج مدھیہ پردیش کا ہر طبقہ پریشان ہے، چاہے وہ نوجوان ہوں، کسانوں ہوں، یا پھر چھوٹے کاروباری ہوں۔ اسپتالوں کی بات کی جائے تو وہاں ڈاکٹر نہیں، اسکول میں ٹیچر نہیں، بجلی کے کھمبوں میں کہیں تار نہیں، اور جہاں تار ہیں وہاں تار میں بجلی نہیں۔
کمل ناتھ نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش دورہ کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ پی ایم مودی بینا آئے تھے اور انڈیا اتحاد پر سناتن مذہب کو لے کر حملہ بولا، لیکن سناتن مذہب کو تو ہم سبھی مانتے ہیں۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اپنا ملک سناتن مذہب کا بھی ملک ہے، لیکن یہاں کئی دیگر مذاہب بھی ہیں، اور سناتن مذہب یہ تعلیم نہیں دیتا کہ دوسرے مذہب کو دور رکھا جائے۔
ریاستی حکومت کے ذریعہ لگاتار کیے جا رہے اعلانات کو لے کر کمل ناتھ سے جب سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ گزشتہ چار پانچ ماہ سے شیوراج سنگھ چوہان نے اعلانات کرنے شروع کیے ہیں اور اب اعلانات کی مشین ڈبل اسپیڈ میں چل رہی ہے۔ ان کی جھوٹ کی مشین بھی ڈبل اسپیڈ سے چل رہی ہے۔ 18 سال بعد انھیں بہنیں یاد آئی ہیں، 18 سال بعد انھیں ملازمین یاد آئے ہیں، 18 سال بعد انھیں نوجوان یاد آئے ہیں۔ آج مدھیہ پردیش پر 3 لاکھ 30 کروڑ روپے کا قرض ہے۔ اس قرض کا کیا استعمال کیا انھوں نے۔ انھوں نے بڑے بڑے ٹھیکے دیے اور ایڈوانس لے کر انھوں نے اپنا کمیشن نکالا، لیکن اس 3 لاکھ 30 کروڑ کا جو قرض لیا ہے، کیا اس سے ہمارے آؤٹ سورس والوں کو فائدہ ہوا؟ کیا ہمارے کانٹریکٹ والے ملازمین کو فائدہ ہوا؟ کیا ہماری آشا بہنوں کا فائدہ ہوا؟ یہ جو کلچر شیوراج سنگھ چوہان نے شروع کیا ہے وہ اب کسی سے پوشیدہ نہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔