فیس بک، ٹوئٹر، نیٹ فلکس، ایمیزون کے لیے سخت اصولوں کا نفاذ

روی شنکر پرساد نے بتایا کہ بھارت میں واٹس ایپ کے 53 کروڑ اور فیس بک 40 کروڑ سے زیادہ صارفین ہیں۔ ہندوستان میں ان کا بہت استعمال ہوتا ہے لیکن لوگوں کے خدشات پر توجہ دینا بھی لازمی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: حکومت ہند کی جانب سے نیٹ فلکس، ایمیزون جیسے او ٹی ٹی اور فیس بک، ٹوئٹر جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے لئے رہنما ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ مرکزی وزیر روی شنکر پرساد اور پرکاش جاوڈیکر نے پریس کانفرنس میں یہ معلومات دیں۔ نئی رہنما ہدایات کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو کوئی بھی قابل اعتراض مواد ہٹانا ہوگا۔ نیز ڈیجیٹل میڈیا کو بھی الیکٹرانک میڈیا کی طرح سیلف ریگولیشن پر عمل کرنا ہوگا۔

روی شنکر پرساد نے کہا کہ بھارت میں کاروبار کرنے کے لئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا خیرمقدم ہے، حکومت تنقید کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر شکایت کے لیے بھی کوئی فورم ہونا چاہیے۔ سوشل میڈیا کے لئے جاری کردہ رہنما ہدایات پر 3 ماہ میں عمل درآمد کیا جائے گا۔ روی شنکر پرساد نے بتایا کہ بھارت میں واٹس ایپ کے 53 کروڑ اور فیس بک 40 کروڑ سے زیادہ صارفین ہیں۔ ہندوستان میں ان کا بہت استعمال ہوتا ہے لیکن لوگوں کے خدشات پر توجہ دینا بھی لازمی ہے۔


پریس کانفرنس میں روی شنکر پرساد نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آن لائن پلیٹ فارم پر ڈالے جانے والے مواد کے بارے میں رہنما اصول بنانے کو کہا تھا۔ انہی ہدایات کی روشنی میں حکومت ہند نے گائیڈ لائنز تیار کی ہے۔ روی شنکر پرساد نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو صارفین کی تصدیق کرنی چاہیے، ابھی حکومت اس میں مداخلت نہیں کرے گی لیکن پلیٹ فارم کو خود ہی یہ کام کرنا چاہیے۔

مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے اعلان کیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو افسروں کی تعیناتی کرنا ہوگی، 24 گھنٹوں میں کوئی بھی قابل اعتراض مواد ہٹانا ہوگا۔ پلیٹ فارم کو ہندوستان میں اپنے نوڈل آفیسر اور ریذیڈنٹ گریوانس افسر کو تعینات کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ ہر ماہ کتنی شکایات پر کارروائی ہوئی، اس کی بھی معلومات دینی ہوگی۔


مرکزی وزیر نے کہا کہ افواہ پھیلانے والا پہلا شخص کون ہے اس بارے میں معلومات دینا ضروری ہے، کیونکہ اس کے بعد کوئی مواد کافی دیر تک سوشل میڈیا پر موجود رہتا ہے۔ اس میں ہندوستان کی خود مختاری، سلامتی، خارجہ تعلقات اور عصمت دری جیسے اہم امور شامل ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔