حکومت کورونا ویکسین کی الگ الگ قیمت کا جواز بتائے: کانگریس
سرجے والا نے کہا کہ کورونا کی وبا کے دوران مرکزی حکومت کی کوئی پختہ حکمت عملی نہیں ہے اور کورونا ٹیکے بنانے والی دونوں کمپنیاں موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے من مانے طریقے سے لوگوں کو لوٹ رہی ہیں۔
نئی دہلی: کانگریس نے ایک ہی ویکسین کی الگ الگ قیمت ہونے پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے اس کے جواز پر جواب طلب کیا ہے۔ کانگریس محکمہ مواصلات کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے اتوار کو یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ کورونا کی وبا کے دوران مرکزی حکومت کی کوئی پختہ حکمت عملی نہیں ہے اور کورونا ٹیکے بنانے والی دونوں کمپنیاں موقع پر فائدہ اٹھاتے ہوئے من مانے طریقے سے لوگوں کو لوٹ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی دو بڑی کمپنیاں سیرم انسٹی ٹیوٹ اور انڈین بائیوٹیک کورونا ویکسین سے ایک لاکھ 11 ہزار 100 کروڑ روپے کا منافع کمایا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ملک کی آبادی کے لئے 202 کروڑ ٹیکوں کی ضرورت ہے جبکہ ملک کی 82.35 کروڑ آبادی رعایتی شرح پر راشن لے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح سے اتنی بڑی آبادی جس ملک کی غریب ہو اس آبادی کے لئے کورونا کے دو ڈوز پر 2400 روپے خرچ کرنا حد سے زیادہ بوجھ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سرجے والا نے کہا کہ کانگریس کے زیر اقتدار ریاست، کورونا میں 18 سے 45 سال کی عمر کے لوگوں پر یہ ویکسین مفت لگانے کی تیاری کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے زیر اقتدار ریاستوں کے ساتھ ساتھ کانگریس کے اتحاد والی ریاستوں میں بھی ایسی ہی مشق جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا ویکسین مناسب مقدار میں دستیاب نہیں ہے، جبکہ کانگریس کی حکمرانی والی ریاست بھی پہلے ہی اس کی قیمت ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ویکسین دستیاب کروائے۔
اس سے قبل، کورونا ویکسین پر مرکز کو نشانہ بناتے ہوئے، کورونا دور کو لوٹ مار کا موقع قرار دیتے ہوئے انہوں نے ٹوئٹ کیا، ’’ایک ملک، دو ویکسین کمپنیاں، پانچ مختلف قیمتیں۔‘‘
کووی شیلڈ ویکسین کی شرح =
150 روپے ۔ مودی سرکار،
400 روپے ۔ صوبائی حکومت،
600 روپے۔ اسپتال اور عام عوام کے لئے۔
کوویکسین کی شرح =
150 روپے ۔ مودی سرکار،
600 روپے۔ صوبائی حکومت،
اسپتال اور عام عوام کے لئے 1200 مقرر کی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔