حکومت کھاد سے سالانہ 20 ہزار کروڑ روپے لوٹ رہی ہے: کانگریس

کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ مودی سرکار نے کھاد کی قیمتیں بڑھا کر کسانوں پر 20 ہزار کروڑ روپے کا اضافی بوجھ ڈال دیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کسان مخالف ہے

کانگریس لیڈر آر ایس سرجے والا / تصویر یو این آئی
کانگریس لیڈر آر ایس سرجے والا / تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ مودی سرکار نے کھاد کی قیمتیں بڑھا کر کسانوں پر 20 ہزار کروڑ روپے کا اضافی بوجھ ڈال دیا ہے ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کسان مخالف ہے۔

کانگریس کے شعبہ مواصلات کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے بدھ کے روز یہاں ایک خصوصی پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت نے آفات کی گھڑی میں کھاد کی قیمتوں میں 20 ہزار کروڑ روپے اضافہ کرکے محنت کش کسانوں سے لوٹ مار کی ہے اور وہ زراعت کو برباد کرنے پر تلی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی آبادی کی مردم شماری کے مطابق ملک میں 14.64 کروڑ کسان ہیں جو تقریبا 15 15.78 کروڑ ایکڑ پر کاشت کرتے ہیں۔ گزشتہ 6،5 برسوں میں مودی سرکار نے کسانوں پر پہلے 15000 روپے فی ہیکٹر کا بوجھ ڈال کر زرعی مصنوعات میں استعمال ہونے والی ہر چیز کی قیمتوں میں اضافہ کیا اور اب کورونا کے بحران میں ، ڈی اے پی سمیت دیگر کھادوں کی قیمتیں کسان کی کمر توڑ رہی ہے۔


ترجمان نے بتایا کہ 2014 میں ڈی آئی پی کھاد کے ایک بیگ کی قیمت 1،075 روپے تھی جو اب بڑھ کر 1،900 روپے ہوگئی ہے ، یعنی قیمت چھ برسوں میں دوگنی ہوگئی ہے۔ سرجے والا نے کہا کہ این پی کے ایس یعنی نائٹروجن، فاسفورس اور سلفر کی کھادوں کی قیمتوں میں بھی بے اناپ شناپ اضافہ ہوا ہے۔ اس کے 50 کلوگرام بیگ کی قیمت 1175 روپے سے بڑھا کر 1775 روپے کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح کمپلیکس فرٹیلائزر کی قیمت 925 روپے فی بیگ سے بڑھا کر 1350 روپے اور 12:32:16 والے بیگ کی قیمت 1185 روپے سے بڑھا کر 1800 روپے کردی گئی ہے۔ پوٹاش کھاد کے 50 کلوگرام بیگ کی قیمت 450 فی بیگ سے بڑھا کر 825 روپے فی بیگ کردی گئی ہے۔


کانگریس ترجمان نے بتایا کہ 6،5 برسوں میں پرائیویٹ انشورنس کمپنیوں نے ’پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا‘ سے 26 ہزار کروڑ کا منافع حاصل کیا۔ اس حکومت نے فروری 2015 میں سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرکے کہا تھا کہ لاگت کا 50 فیصد کبھی بھی کسانوں کو نہیں دیا جاسکتا ہے۔ اور یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے کسانوں سے وعدہ کرکے ہی اقتدار حاصل کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ قرض معافی کے نام پر اس حکومت نے کسانوں کی طرف منہ موڑ لیا ہے جبکہ بڑی کمپنیوں کے 777800 کروڑ روپے کے قرض معاف کیے گئے لیکن کسانوں کا قرض معاف نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کا مطالبہ ہے کہ کسانوں سے ہونے والی اس لوٹ مار کو روکا جائے اور کھاد کی بڑھی ہوئی قیمتوں کو واپس لیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔