مودی حکومت پی ایس یو کی نجکاری کی سازش میں مصروف: راہل

موجودہ حکومت کے تحت ملک ریکارڈ بے روزگاری سے دوچار ہے کیونکہ چند سرمایہ دار دوستوں کے فائدے کے لیے لاکھوں نوجوانوں کی امیدوں کو کچلا جا رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے 18 جون  کو کہا کہ حکومت پبلک سیکٹر کی کمپنیوں (پی ایس یو) کی نجکاری کی سازش کرکےان لوگوں کا آئینی حق ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو  ریزرویشن کے دائرے میں آتے ہیں یعنی ان کا آئینی حق ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے۔

مسٹر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ پی ایس یو جو ہندوستان کا فخر ہوا کرتے تھے اور روزگار کے لیے ہر نوجوان کا خواب ہوا کرتے تھے، اب وہ حکومت کی ترجیح میں نہیں ہیں۔ پی ایس یو میں روزگار 2014 میں 16.9 لاکھ سے کم ہو کر 2022 میں صرف 14.6 لاکھ رہ گئے ہیں۔  انہوں نے سوال کیا کہ کیا ترقی پسند ملک میں نوکریاں کم ہوتی ہیں؟ بی ایس این ایل میں 181127 نوکریاں، سیل میں 61928، ایم ٹی این ایل میں 34997، ایس ای سی ایل میں 29140، ایف سی آئی میں 28،063 اور او این جی سی میں 21,120 ملازمتیں ختم ہوئیں۔


انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہر سال 2 کروڑ نوکریوں کے جھوٹے وعدے کرتے تھے، انہوں نے نوکریاں بڑھانے کے بجائے 2 لاکھ سے زائد نوکریوں کو ختم کر دیا، اس کے علاوہ ان اداروں میں کنٹریکٹ بھرتیاں تقریباً دگنی کر دیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ ریزرویشن کے آئینی حق کا کیا ہوگا؟" کیا یہ آخر کار ان کمپنیوں کی نجکاری کی سازش ہے؟ انہوں نے سوال کیا کہ "حکومت کیا پی ایس یو کی نجکاری کی سازش میں مصروف ہے؟

پی ایس یو کی نوکریاں ختم کر کے صنعت کاروں کے قرضے معاف  کرے جا رہے ہیں ۔ یہ کیسا امرت کال ہے اگر یہ واقعی امرت کال ہے تو نوکریاں اس طرح کیوں غائب ہو رہی ہیں؟ اس حکومت کے تحت ملک ریکارڈ بے روزگاری سے دوچار ہے کیونکہ چند سرمایہ دار دوستوں کے فائدے کے لیے لاکھوں نوجوانوں کی امیدوں کو کچلا جا رہا ہے۔


کانگریس لیڈر نے کہاکہ "اگر ہندوستان کے پی ایس یو کو حکومت کی طرف سے صحیح ماحول اور تعاون ملتا ہے تو وہ معیشت اور روزگار دونوں کو فروغ دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پی ایس یو ملک اور اہل وطن کا اثاثہ ہیں، انہیں فروغ دینا ہو گا تاکہ وہ ہندوستان کی ترقی کا راستہ بن سکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔