حکومت-کسان میٹنگ میں پھر نہیں بنی بات، مذاکرہ کے لیے پھر ملی نئی تاریخ
ایک طرف کسان لیڈروں نے سپریم کورٹ کی کمیٹی کے سامنے جانے سے منع کر دیا، وہیں دوسری طرف وزیر زراعت نریندر تومر نے کہا کہ جب کمیٹی حکومت کو بلائے گی تب ہم اس کے سامنے اپنی بات رکھیں گے۔
دہلی کے وگیان بھون میں مرکزی وزراء اور کسان لیڈروں کے درمیان آج ہوئی میٹنگ ایک بار پھر بے نتیجہ ختم ہو گئی۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ میں ایک طرف جہاں مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ زرعی قوانین واپس نہیں لیے جائیں گے، وہیں دوسری طرف کسان لیڈروں نے بھی صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ قوانین واپس لینے ہی ہوں گے۔ جب مودی حکومت کے نمائندوں نے کسان لیڈروں سے پوچھا کہ آپ ہی بتائیے اس تنازعہ کو ختم کرنے کا طریقہ کیا ہو سکتا ہے؟ اس پر کسان لیڈروں نے کہا ’’صرف دو پوائنٹ ہیں جسے حکومت مان لے تو کسان تحریک ختم ہو جائے گی۔ پہلا پوائنٹ ہے زرعی قوانین واپس لے لیے جائیں، اور دوسرا پوائنٹ ہے ایم ایس پی پر قانون بنے۔‘‘
بتایا جاتا ہے کہ میٹنگ کے دوران وزیر زراعت نریندر تومر نے کسان لیڈروں سے گزارش کی کہ وہ لچکدار رخ اختیار کریں تاکہ مسئلہ کا حل نکل سکے۔ لیکن کسان زرعی قوانین کی واپسی سے کم پر کچھ بھی سننے کو تیار نہیں ہوئے۔ میٹنگ کے بعد بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے میڈیا کو بتایا کہ ’’حکومت سے ہماری بات چیت ہو رہی ہے اور ہمارے دو ہی پوائنٹس ہیں۔ تینوں زرعی قوانین واپس لیے جائیں اور ایم ایس پی پر بات کی جائے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم عدالت کی کمیٹی کے پاس نہیں جائیں گے، ہم حکومت سے ہی بات کریں گے۔‘‘ ایک دیگر کسان لیڈر نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ’’آج کی میٹنگ میں بھی کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔ نہ زرعی قوانین کی واپسی پر حکومت تیار ہوئی اور نہ ہی ایم ایس پی پر کوئی پیش رفت ہوئی۔ 19 جنوری کو ایک بار پھر سے دونوں فریقین کی ملاقات ہوگی۔‘‘
میٹنگ کے بعد مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے کسان یونین سے کہا ہے کہ اپنے بیچ میں ایک گروپ بنا لیں، جو لوگ ٹھیک طرح سے قوانین پر غور و خوض کر کے ایک مسودہ بنا کر حکومت کو دیں۔ ہم اس پر کھلے من سے غور کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘ ساتھ ہی نریندر تومر نے سپریم کورٹ کے ذریعہ بنائی گئی کمیٹی کے سامنے اپنی بات رکھنے کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’سپریم کورٹ نے جو کمیٹی بنائی ہے، جب وہ کمیٹی حکومت ہند کو بلائے گی تب ہم اس کمیٹی کے سامنے اپنی بات رکھیں گے۔ سپریم کورٹ نے جو کمیٹی بنائی ہے وہ بھی مسئلہ کا حل تلاش کرنے کے لیے ہے۔‘‘
واضح رہے کہ کسان تحریک دن بہ دن تیز ہوتی جا رہی ہے اور دہلی کی سرحدوں پر گزشتہ 51 دنوں سے ہزاروں کی تعداد میں کسان اور ان کے حامی ڈیرا ڈالے ہوئے ہیں۔ مودی حکومت ہر طرح سے کسانوں کو سمجھانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن کسان لیڈران قوانین کی واپسی کے لیے بضد ہیں، کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ اگر یہ قوانین واپس نہیں لیے جاتے تو ان کی آنے والی نسل پوری طرح تباہ ہو جائے گی۔ کسان مخالف ان قوانین کی کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیاں بھی مخالفت کر رہی ہیں اور ان متنازعہ قوانین کو لے کر کئی پارٹیاں تو این ڈی اے سے بھی علیحدہ ہو چکی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔