آپ کی نجی جانکاریاں پرائیویٹ کمپنیوں سے شیئر کر حکومت نے کمائے 100 کروڑ روپے!
مرکزی وزیر نتن گڈکری نے مطلع کیا ہے کہ حکومت نے گاڑی اور سارتھی ڈاٹابیس کو نجی کمپنیوں سے شیئر کر کے 100 کروڑ روپے سے زائد کی کمائی کی۔
اب تک مودی حکومت سرکاری کمپنیوں میں اپنی شراکت داری فروخت کر کے خزانہ کو بڑھانے کی کوشش کر رہی تھی، لیکن اب حکومت آپ کی نجی جانکاریوں پر مبنی ڈاٹا فروخت کر کے پیسہ کمانے میں لگی ہے۔ جی ہاں، آپ نے درست پڑھا۔ حکومت نے گاڑی اور ساتھی کے ڈاٹا بیس کو نجی کمپنیوں سے شیئر کر کے 100 کروڑ روپے کی کمائی کی ہے۔ مرکزی وزیر برائے شاہراہ و ٹرانسپورٹ نتن گڈکری نے 12 فروری (جمعرات) کو لوک سبھا میں ایک سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’حکومت کے ذریعہ گاڑی اور سارتھی ڈاٹا بیس شیئر کر کے 1113879757 روپے کا خزانہ جمع کیا گیا ہے۔‘‘
اس سے قبل حکومت نے 2019 میں 65 کروڑ روپے کی کمائی کی تھی۔ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق سنٹرل وہیکل ڈاٹا بیس میں 25 کروڑ گاڑیوں اور سارتھی ڈاٹا بیس میں 15 کروڑ ڈرائیونگ لائسنس رجسٹرڈ ہیں۔ حکومت نے یہ ڈاٹا لاء انفورسمنٹ ایجنسیوں، وزارت داخلہ، آٹو، انشورنس کمپنیوں کے ساتھ شیئر کیا ہے۔ پوری دنیا میں جہاں لوگ اپنی نجی جانکاری کی سیکورٹی کو لے کر فکرمند ہیں، وہیں مودی حکومت آپ کی نجی جانکاریاں پرائیویٹ کمپنیوں کو فروخت کر کے پیسہ کمانے میں لگی ہے۔
پارلیمنٹ میں مرکزی وزیر گڈکری نے جو بتایا ہے اس کے مطابق اس ڈاٹا بیس کو وزارت داخلہ، لاء انفورسمنٹ ایجنسیز، انشورنس کمپنیوں کے ساتھ ساتھ آٹو اور مال کمپنیوں کے ساتھ شیئر کی گئی ہیں۔ جن کمپنیوں کو دو ڈاٹا بیس تک رسائی ہے ان میں مرسیڈیز بینز، بی ایم ڈبلیو، بجاج الائنز جنرل انشورنس، ایکسس بینک اور ایل اینڈ ٹی فنانشیل سروسز شامل ہیں۔
واضح رہے کہ وزارت ٹرانسپورٹ نے 2019 میں ’بَلک ڈاٹا شیئرنگ پالیسی‘ کو ختم کر دیا تھا، جس میں ملک میں ڈرائیونگ لائسنس اور رجسٹرڈ گاڑیوں کی ڈیٹیل شامل ہیں۔ وزارت نے جون 2020 میں پرسنل ڈاٹا اور رازداری سے متعلق فکر کے ممکنہ غلط استعمال کا حوالہ دیتے ہوئے اس پالیسی کو نظرانداز کر دیا تھا۔ حالانکہ وزارت ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ گاڑی مالکان کی نجی جانکاریاں محفوظ ہیں اور اس کے بارے میں کسی کمپنی کو جانکاری نہیں دی گئی ہے۔ صرف گاڑی کے ماڈل، رنگ، سیٹوں کی تعداد، چیسس نمبر، ایندھن کی شکل، فائنانس اور انشورنس کمپنی کا نام جیسی جانکاریاں ہی دی گئی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔