مندروں پر سے نہیں ختم ہوگا حکومتی کنٹرول، سپریم کورٹ نے عرضی کو کیا خارج!
سینئر وکیل اشونی اپادھیائے نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر مطالبہ کیا تھا کہ ہندوؤں، بودھوں، جینوں و سکھوں کو بھی مسلمانوں و عیسائیوں کی طرح حکومتی مداخلت کے بغیر اپنے مذہبی مقامات کے مینجمنٹ کا حق ملے
سپریم کورٹ نے سینئر وکیل اشونی اپادھیائے کی اس عرضی کو خارج کر دیا ہے جس میں مندروں پر سے حکومتی کنٹرول ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ عدالت عظمیٰ کا یہ فیصلہ اشونی اپادھیائے کے لیے ایک بڑا جھٹکا ہے، کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ ٹھیک اسی طرح ہندو مندروں کے انتظام و انصرام میں بھی حکومتی مداخلت نہ ہو جس طرح مسجدوں میں نہیں ہوتا۔ سپریم کورٹ نے اس عرضی کے تعلق سے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ عرضی سماعت کے قابل نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں : حماس اپنے مشن میں کامیاب!... ظفر آغا
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے اس عرضی کے تعلق سے ایڈووکیٹ اشونی اپادھیائے کو کہا کہ آپ یہ مطالبہ پارلیمنٹ یا حکومت سے کر سکتے ہیں، نہ کہ عدالت سے۔ اس طرح کے مطالبہ کو عدالت کیسے منظوری دے سکتا ہے، آپ اپنی عرضی واپس لے لیں۔ قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بھی اشونی اپادھیائے کی عرضی کی مخالفت کی ہے۔
دراصل ایڈووکیٹ اشونی اپادھیائے نے مندروں پر حکومت کا کنٹرول ختم کرنے کے مطالبہ کو لے کر سپریم کورٹ میں مفاد عامہ عرضی داخل کی تھی۔ انھوں نے اپنی عرضی میں مطالبہ کیا تھا کہ ہندوؤں، بودھوں، جینیوں اور سکھوں کو بھی مسلمانوں، پارسیوں اور عیسائیوں کی طرح ریاست کی مداخلت کے بغیر اپنے مذہبی مقامات کے مینجمنٹ کا یکساں حق ملے۔ لیکن سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عرضی ناقابل سماعت ہے۔
اس معاملے میں سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ عرضی دہندہ اس تعلق سے ریپریزنٹیشن دے سکتے ہیں، کیونکہ عرضی میں حکومت کو ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے بعد اشونی اپادھیائے نے کہا کہ اس ایشو کو اس طرح سمجھا جا سکتا ہے کہ کالکا جی مندر کا کنٹرول حکومت کے پاس ہے، لیکن جامع مسجد کا نہیں۔ یہی بنیادی ایشو ہے۔ حالانکہ جب چیف جسٹس نے اس عرضی پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا تو اشونی اپادھیائے نے اپنی عرضی واپس لے لی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔