ساڑھے تین سال میں سرکاری بینک صارفین کی جیب پر پڑا بوجھ، وصولا گیا 10 ہزار کروڑ

مودی حکومت کے ذریعہ پارلیمنٹ میں دی گئی جانکاری کے مطابق سرکاری بینکوں نے گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں عوام کی جیب سے 10 ہزار کروڑ روپے کی رقم وصولی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مودی حکومت میں سرکاری بینکوں کے صارفین کی جیب پر زبردست مار پڑی ہے۔ سرکاری بینکوں نے گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں اپنے صارفین سے 10 ہزار کروڑ روپے وصول کیے ہیں۔ یہ رقم سیونگ اکاؤنٹ میں کم از کم بیلنس نہ رکھنے اور اے ٹی ایم کے ذریعہ پیسے نکالنے پر لگنے والے چارج کے نام پر وصولی گئی ہے۔ مرکزی حکومت نے یہ جانکاری پارلیمنٹ میں پیش کردہ ایک اعداد و شمار میں دی ہے۔

پارلیمنٹ میں پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں حکومت نے بتایا کہ سال 2012 تک ماہانہ اوسط رقم پر ایس بی آئی چارج وصول رہا تھا لیکن 31 مارچ 2016 سے اس نے ایسا کرنا بند کر دیا ہے۔ جب کہ دوسرے بینک لگاتار صارفین سے چارج وصول کر رہے ہیں۔ ان بینکوں میں پرائیویٹ بینک بھی شامل ہیں۔ ایس بی آئی نے یکم اپریل 2017 سے یہ اضافی چارج وصول کرنا شروع کر دیا۔ حالانکہ یکم اکتوبر 2017 سے کم از کم بیلنس میں رکھی جانے والی رقم کو کم کر دیا گیا۔

وزارت مالیات کا کہنا ہے کہ آر بی آئی نے بینکوں کو کئی خدمات پر فیس لگانے کی اجازت دے رکھی ہے۔ لیکن یہ فیس مناسب ہونی چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی آر بی آئی نے یہ بھی ہدایت دی ہے کہ 6 میٹروپولیٹن شہروں ممبئی، دہلی، چنئی، کولکاتا، بنگلورو اور حیدر آباد میں ایک مہینے میں دیگر بینکوں کے اے ٹی ایم سے 3 ٹرانجیکشن اور بینک کے اے ٹی ایم سے کم از کم 5 ٹرانجیکشن مفت رکھے جائیں۔ قابل ذکر ہے کہ ٹرانجیکشن کے بعد بینک اپنے بورڈ سے منظور کیے گئے ضابطوں کے مطابق ہر ٹرانجیکشن پر زیادہ سے زیادہ 20 روپے کی رقم وصول کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ بیسک سیونگ بینک اکاؤنٹس اور جن دھن بینک اکاؤنٹ میں کم از کم بیلنس رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس سے الگ اگر دیکھا جائے تو گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں سرکاری بینکوں نے 10 ہزار کروڑ روپے سے اوپر بٹور لیےہیں۔ اس کے علاوہ پرائیویٹ بینکوں نے بھی ان ذرائع سے موٹی رقم وصول کی ہے۔ حالانکہ حکومت کے تحریری جواب میں پرائیویٹ بینکوں کے ذریعہ وصولی گئی رقم کا کوئی ڈیٹا نہیں دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔