دہلی میں کلاؤڈ سیڈنگ کے لیے گوپال رائے کا مرکزی وزارت ماحولیات کو خط

دہلی کے ماحولیات کے وزیر گوپال رائے نے مرکزی وزارت ماحولیات سے درخواست کی ہے کہ وہ کلاؤڈ سیڈنگ کے لیے فوری طور پر اجلاس بلائیں اور این او سی جاری کریں

گوپال رائے، تصویر ٹوئٹر @AapKaGopalRai
گوپال رائے، تصویر ٹوئٹر @AapKaGopalRai
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی کے وزیر ماحولیات گوپال رائے نے مرکزی وزیر ماحولیات بھوپیندر یادو کو ایک خط لکھ کر آنے والے دنوں میں کلاؤڈ سیڈنگ کے ذریعے ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کی کوششوں کے لیے اقدام کرنے کو کہا ہے۔ اس خط میں رائے نے فوری طور پر تمام متعلقہ محکموں کے ساتھ اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے تاکہ کلاؤڈ سیڈنگ کے لیے درکار این او سی جاری کی جا سکے۔

گوپال رائے کے مطابق، کلاؤڈ سیڈنگ کی این او سی میں ایک مہینے کی تاخیر ہو گئی ہے۔ وہ تشویش ظاہر کرتے ہیں کہ آنے والے نومبر میں دہلی کی ہوا کا معیار خطرناک حد تک گر سکتا ہے۔ انہوں نے مرکزی وزارت ماحولیات میں خط لکھتے ہوئے کہا ہے کہ سردیوں کے مہینوں کے دوران، خاص طور پر دیوالی کے بعد دہلی میں دھند اور ماحولیاتی زوال کی وجہ سے فضائی آلودگی کی سطح میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس صورتحال میں کلاؤڈ سیڈنگ کو ایک ایمرجنسی اقدام کے طور پر سمجھا جا رہا ہے۔


رائے نے اپنے خط میں مزید کہا ہے کہ دہلی حکومت نے اس اہم وقت کے دوران، ہوا کی آلودگی کو کم کرنے کے لیے کلاؤڈ سیڈنگ کی تجویز پیش کی تھی، جس کے لیے مختلف ایجنسیوں سے پیشگی منظوری درکار ہوتی ہے۔ خط میں انہوں نے ذکر کیا ہے کہ دہلی حکومت نے اس اقدام کے لیے 30 اگست 2023 کو مرکزی وزارت ماحولیات کو خط بھیجا تھا۔

گوپال رائے نے اس بات کا ذکر کیا کہ آئی آئی ٹی کانپور نے کلاؤڈ سیڈنگ کے حوالے سے ایک پریزنٹیشن پیش کی تھی، جس میں بتایا گیا کہ کسی مخصوص مقام پر کلاؤڈ سیڈنگ کے نفاذ کے لیے مرکزی حکومت کی مختلف ایجنسیوں سے پہلے سے منظوری حاصل کرنا ضروری ہے۔ اس لیے دہلی حکومت نے پہلے ہی اس معاملے میں اقدامات شروع کر دیے تھے، لیکن اب تک این او سی حاصل کرنے میں تاخیر ہو گئی ہے۔

رائے نے خط میں واضح کیا ہے کہ اگر فوری طور پر اجلاس نہ بلایا گیا تو دہلی میں ہوا کی آلودگی کی صورت حال انتہائی خطرناک ہو جائے گی، خاص طور پر جب موسم سرما کا آغاز ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال عوام کی صحت کے لیے بھی خطرہ بن سکتی ہے اور اس سے بچنے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔