ذکیہ جعفری کو ملی بڑی کامیابی، نریندر مودی کے خلاف سماعت کے لیے سپریم کورٹ تیار

سابق کانگریس رکن پارلیمنٹ احسان جعفری کی بیوی ذکیہ جعفری نے گجرات فساد معاملہ میں نریندر مودی اور دیگر 59 لوگوں کو کلین چٹ دیے جانے کو چیلنج کیا تھا جسے سپریم کورٹ نے منظور کر لیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

2002 گجرات فساد کے معاملے میں اس وقت ریاست کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور دیگر کو ایس آئی ٹی کے ذریعہ دی گئی کلین چٹ کو چیلنج دینے والی عرضی پر سماعت کے لیے سپریم کورٹ تیار ہو گیا ہے۔ سابق کانگریس رکن پارلیمنٹ احسان جعفری کی بیوی ذکیہ جعفری نے اس معاملے میں سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ خبروں کے مطابق عدالت عظمیٰ 19 نومبر کو اس معاملے کی سماعت کرے گی۔

گجرات ہائی کورٹ نے ایک سال پہلے ذکیہ جعفری کی عرضی کو خارج کر دیا تھا جس میں انھوں نے 2002 میں ہوئے فسادات کے تعلق سے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور دیگر کو ایس آئی ٹی کے ذریعہ دی گئی کلین چٹ کو برقرار رکھنے کی ذیلی عدالت کے فیصلے کو چیلنج دیا تھا۔ عدالت نے واضح لفظوں میں کہہ دیا تھا کہ گجرات فسادات کی دوبارہ جانچ نہیں ہوگی۔ گجرات ہائی کورٹ نے ذکیہ جعفری کے ذریعہ ’بڑی سازش‘ والی بات کو بھی نظر انداز کر دیا تھا اور کہا تھا کہ اس معاملہ میں کسی طرح کی جانچ نہیں کرائی جائے گی۔

گجرات ہائی کورٹ میں جسٹس سونیا گوکانی کے سامنے ذکیہ جعفری کی اس عرضی پر سماعت 3 جولائی 2017 کو مکمل ہوئی تھی۔ عرضی میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مودی اور سینئر پولس افسران سمیت 59 دیگر کو سازش میں مبینہ طور پر شامل ہونے کے لیے ملزم بنایا جائے۔ عرضی میں اس معاملے کی نئے سرے سے جانچ کے لیے ہائی کورٹ سے حکم جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔ گجرات فسادات کے معاملے میں احمد آباد عدالت سے سال 2013 کے دسمبر مہینے میں نریندر مودی کو کلین چٹ مل گئی تھی۔ گجرات میں سال 2002 میں فساد ہوئے تھے، اس وقت نریندر مودی ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے۔

واضح رہے کہ 28 فروری 2002 کو کانگریس رکن پارلیمنٹ احسان جعفری سمیت کم از کم 68 لوگ احمد آباد کے گلبرگ سوسائٹی میں مارے گئے تھے۔ مارچ 2008 میں سپریم کورٹ کے ذریعہ تشکیل ایس آئی ٹی کے ذریعہ جعفری کے الزامات کی جانچ کی گئی۔ ایس آئی ٹی نے اس وقت کے گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی سے 2010 میں 9 گھنٹے سے زیادہ دیر تک پوچھ تاچھ کی تھی۔ بعد میں نریندر مودی کو کلین چٹ مل گئی تھی۔ 59 مزید لوگوں کو کلین چٹ دینے کے بعد ایس آئی ٹی نے یہ کہتے ہوئے کہ ان ملزمین کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے پختہ ثبوت نہیں ہیں، جانچ بند کر دیا تھا۔ ذکیہ جعفری کے نمائندوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ذیلی عدالت نے سپریم کورٹ کی ہدایات کو نظر انداز کیا اور گواہوں کے دستخط کیے گئے بیانات پر غور نہیں کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔