ہریانہ میں الیکشن سے قبل کانگریس کے لیے خوشخبری، ملا اپوزیشن پارٹی کا درجہ
آئندہ 2 سے 6 اگست تک ہریانہ اسمبلی کے مانسون اجلاس میں ایوان کا نظارہ بدلا ہوگا۔ پہلے جس سیٹ پر سابق اپوزیشن لیڈر ابھے چوٹالہ بیٹھتے تھے، اس پر اب کانگریس لیڈر کرن چودھری بیٹھیں گی۔
ہریانہ اسمبلی میں کانگریس کو اصل اپوزیشن پارٹی کا درجہ مل گیا ہے۔ آئندہ اسمبلی اجلاس میں اراکین اسمبلی کے بیٹھنے کے نئے نظام کے مطابق اپوزیشن پارٹی لیڈر کی سیٹ پر کانگریس قانون ساز پارٹی کی لیڈر کرن چودھری بیٹھیں گی۔ پہلے جن سیٹوں پر انڈین نیشنل لوک دل کے رکن اسمبلی بیٹھتے تھے، ان پر اب کانگریس کے رکن اسمبلی بیٹھیں گے۔ اسمبلی اسپیکر کنور پال گوجر نے مانسون اجلاس کے لیے نیا سیٹنگ پلان طے کر دیا ہے۔ اس پلان کے بعد اب ایوان میں برسراقتدار پارٹی کے سامنے کانگریس ہوگی۔
اسمبلی میں پہلے جس سیٹ پر سابق اپوزیشن لیڈر ابھے چوٹالہ بیٹھتے تھے، اس سیٹ پر اب کانگریس قانون ساز پارٹی کی لیڈر ہونے کے ناطے کرن چودھری بیٹھیں گی۔ جس سیٹ پر سابق انڈین نیشنل لوک دل رکن اسمبلی ذاکر حسین بیٹھتے تھے، اس پر اب سابق وزیر اعلیٰ بھوپندر سنگھ ہڈا بیٹھیں گے۔ برسراقتدار طبقہ کے سامنے کی بقیہ جن سیٹوں پر پہلے اسمبلی میں اصل اپوزیشن پارٹی کا درجہ حاصل انڈین نیشنل لوک دل کے رکن اسمبلی بیٹھتے تھے، اب ان پر کانگریس اراکین اسمبلی بیٹھیں گے۔ دوسری طرف اب انڈین نیشنل لوک دل کے رکن اسمبلی ان سیٹوں پر بیٹھیں گے جن پر پہلے کانگریس کے اراکین بیٹھتے تھے۔
آئندہ 2 سے 6 اگست تک چلنے والے اس حکومت کے آخری اجلاس میں اسمبلی کا نظارہ پوری طرح بدلا نظر آئے گا۔ اس کے علاوہ ایک اور رکن اسمبلی کا ساتھ اس بار اسمبلی میں کانگریس کو ملتا نظر آئے گا۔ فیروز پور جھرکہ سے انڈین نیشنل لوک دل رکن اسمبلی نسیم احمد لوک سبھا انتخاب کے پہلے کانگریس میں شامل ہو گئے تھے۔ انھوں نے رکن اسمبلی عہدہ سے استعفیٰ نہیں دیا تھا۔
حالانکہ نسیم احمد کے خلاف رانیا سے انڈین نیشنل لوک دل رکن اسمبلی رام چندر کمبوج نے دل بدل قانون کے تحت شکایت کر اسمبلی کی رکنیت رَد کرنے کا مطالبہ اسپیکر سے کیا تھا، لیکن کمبوج نے اب بی جے پی کا دامن تھامتے ہوئے ایوان کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان کا استعفیٰ منظور ہونے کے بعد اب وہ اسمبلی کے رکن نہیں ہیں۔ لہٰذا نسیم احمد اب بھی رکن اسمبلی ہونے کے ناطے اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں حصہ لے سکتے ہیں اور کانگریس کا ساتھ دیتے نظر آ سکتے ہیں۔
دراصل 19 اراکین اسمبلی والے انڈین نیشنل لوک دل کے کئی اراکین اسمبلی کے ایک ایک کر بی جے پی کا دامن تھام لینے کی وجہ سے اسمبلی میں پارٹی کے اصل اپوزیشن پارٹی کے درجہ سے محروم ہونا پڑا ہے۔ کانگریس 15 اراکین اسمبلی کے ساتھ اب ہریانہ اسمبلی میں برسراقتدار پارٹی کے بعد دوسری سب سے بڑی پارٹی ہے۔ لہٰذا اسے اصل اپوزیشن پارٹی کا درجہ اسپیکر نے دیا ہے۔
سونی پت کے گوہانا سے کانگریس رکن اسمبلی جگبیر سنگھ ملک کا کہنا ہے کہ بے شک انڈین نیشنل لوک دل کے ٹوٹ جانے کے سبب ایوان میں اہم اپوزیشن پارٹی کا درجہ کانگریس کو ملا ہے، لیکن اسمبلی انتخاب سے پہلے یہ ہمارے لیے ایک اچھا شگون ہے۔ انھوں نے کہا ’’بڑھے ہوئے حوصلہ کے ساتھ ہم انتخاب میں اتریں گے اور جیت حاصل کریں گے۔ اسمبلی اجلاس میں بھی ہم حکومت کو گھیرنے والے ہیں۔ بسوں کی کلو میٹر اسکیم میں گھوٹالے سے لے کر ایسے تمام معاملے ہیں جس میں حکومت کے اعلیٰ سطح کے لوگ شامل ہیں۔ یہ سبھی معاملے ہم مانسون اجلاس میں اٹھائیں گے۔‘‘
انڈین نیشنل لوک دل کی حالت ایسی ہو گئی ہے کہ سابق اپوزیشن پارٹی لیڈر ابھے چوٹالہ کے ساتھ اب محض چار اراکین اسمبلی بچے ہیں۔ حالانکہ کاغذوں میں یہ تعداد اب بھی 11 ہے۔ ان 11 میں سے چار اراکین اسمبلی اجے چوٹالہ کی بیوی نینا چوٹالہ، انوپ دھانک، پرتھی نمبردار اور راجدیپ پھوگاٹ دیوی لال کی فیملی سے نکلی دوسری پارٹی جن نایک جنتا پارٹی کے ساتھ ہیں۔ ناگیندر بھڈانا بی جے پی کی حمایت کر رہے ہیں جب کہ نسیم احمد کانگریس میں شامل ہو چکے ہیں۔
90 رکنی ہریانہ اسمبلی میں بی جے پی کے 47، انڈین نیشنل لوک دل کے 19، کانگریس کے 15 جب کہ آزاد اور دیگر اراکین اسمبلی کی تعداد 9 تھی۔ ہریانہ اسمبلی میں اس وقت 82 اراکین اسمبلی ہیں جب کہ 8 سیٹیں خالی ہیں۔ دو انڈین نیشنل لوک دل اراکین اسمبلی کا انتقال ہو چکا ہے۔ ایک بی جے پی رکن اسمبلی نائب سنگھ سینی لوک سبھا انتخاب جیت کر پارلیمنٹ پہنچ چکے ہیں، جب کہ دیگر سیٹیں اراکین اسمبلی کے استعفیٰ دینے کے سبب خالی ہوئی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔