بی جے پی کے دور حکومت میں گوا کی ہم آہنگی پر حملے ہو رہے ہیں، راہل گاندھی کا الزام

راہل گاندھی نے کہا، ’’گوا کی خوبصورتی اس کے لوگوں کی گرم جوشی اور تنوع میں ہے۔ بدقسمتی سے، بی جے پی کے دور حکومت میں اس ہم آہنگی پر حملہ ہو رہا ہے‘‘

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی / آئی اے این ایس</p></div>

راہل گاندھی / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے آر ایس ایس کے لیڈر سبھاش ویلنگکر کے سینٹ فرانسس زیویئر پر دئے گئے بیان پر اعتراض کیا ہے۔ خیال رہے کہ سینٹ فرانسس زیویئر کو گوا کا محافظ کہا جاتا ہے۔ ساتھ ہی راہل گاندھی نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی لیڈران اس طرح کے بیانات کے ذریعہ گوا میں مذہبی منافرت پھیلانے کا کام کر رہے ہیں جو کہ ملک کی سالمیت اور اتحاد کے لیے مناسب نہیں ہے۔

راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا، ’’گوا کی خوبصورتی اس کے لوگوں کی گرم جوشی اور تنوع میں ہے۔ بدقسمتی سے بی جے پی کے دور حکومت میں اس ہم آہنگی پر حملہ ہو رہا ہے۔‘‘

واضح ہو کہ ویلنگکر نے فرانسس زیویئر کی باقیات کا ’ڈی این اے‘ ٹیسٹ کرانے کی مانگ کی تھی۔ انہوں نے زیویئر کو ’گوئنچو سائب‘ (گوا کا محافظ) کہنے پر بھی سوال اٹھایا تھا۔ ان کے اس بیان سے صوبہ کے عیسائی مذہب کے ماننے والوں نے کافی غم و غصہ کا اظہار کیا اور کئی مقامات پر مظاہرہ کیا اور پولیس میں شکایتیں بھی درج کرائی گئیں۔


کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے مزید کہا، ’’پورے ہندوستان میں سنگھ پریوار اسی طرح کا کام کر رہا ہے اور اسے اوپر سے مدد مل رہی ہے۔ گوا میں بی جے پی کی حکمت عملی صاف ہے، لوگوں کو تقسیم کرو اور ماحولیاتی قانون کو بالائے طاق رکھ کر غیر قانونی طریقے سے سرسبز زمین پر قبضہ کرو۔ یہ گوا کی قدرتی اور سماجی وراثت پر حملہ ہے۔ بی جے پی کی ان کوششوں کی مخالفت ہوگی۔ گوا اور پورے ہندوستان کے لوگ اس تفرقہ انگیز ایجنڈے کو سمجھتے ہیں اور متحد ہیں۔‘‘

وہیں اتوار کو اولڈ گوا میں مقامی لیڈروں نے لوگوں کے ساتھ احتجاج میں شامل ہو کر ویلنگکر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی مظاہرین نے پولیس کو ایک میمورنڈم پیش کی اور اس بات پر زور دیا کہ کہ ویلنگکر کو سینٹ فرانسس زیویئر کے باقیات کی نمائش تک ریاست سے باہر رکھا جائے۔ یہ نمائش نومبر 2024 سے جنوری 2025 تک جاری رہے گی۔


بیچولیم پولیس نے جمعہ کو ویلنگکر کے خلاف بی این ایس (بھارتیہ نیائے سنہتا) کی دفعہ 299 کے تحت مقدمہ درج کیا۔ یہ دفعہ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے سے متعلق ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ویلنگکر ابھی کہیں روپوش ہیں اور پولیس ان کی تلاش کر رہی ہے۔ تاہم گوا کے وزیر اعلیٰ پرمود ساونت نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے عوام کو یقین دلایا کہ قانون پوری ایمانداری کے ساتھ اپنا کام کرے گا۔ انہوں نے اس بات کو بھی دہرایا کہ ویلنگکر کے خلاف وہی کارروائی کی جائے گی جو فادر بولمیکس پریرا کے معاملے میں کی گئی تھی۔ پریرا کو مبینہ طور پر اشتعال انگیز تبصرہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔