پاریکر کی حالت نازک، بی جے پی جبراً وزیر اعلیٰ بنائے ہوئے ہے: آر ایس ایس لیڈر

گوا آر ایس ایس کے سابق سربراہ سبھاش ویلنگکر نے بی جے پی کے لیڈران پر الزام لگایا ہے کہ وہ منوہر پاریکر پر لگاتاراقتدار سنبھالنے کا دباؤ بنا ہوئے ہیں اور اس دباؤ سے ان کی طبیعت مزید خراب ہو رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

گوا کے وزیر اعلیٰ منوہر پاریکر کی طبیعت کئی مہینوں سے خراب چل رہی ہے جس کی وجہ سے ریاست میں کام کاج پوری طرح سے ٹھپ پڑا ہوا ہے۔ بی جے پی کی معاون ’مہاراشٹر گومانتک پارٹی‘ ریاست میں سیاسی حالات بگڑ جانے کے سبب لگاتار مطالبہ کر رہی ہے کہ جب تک پاریکر کی طبیعت ٹھیک نہیں ہو جاتی کوئی متبادل چہرہ سامنے لایا جائے، لیکن بی جے پی ہے کہ مانتی ہی نہیں۔ اس درمیان گوا کے آر ایس ایس سربراہ رہ چکے سبھاش ویلنگکر کے ایک بیان نے بی جے پی کے لیے مشکلیں بڑھا دی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے سرکردہ لیڈران پاریکر پر کام پر لوٹنے کا لگاتار دباؤ بنا رہے ہیں اور اس وجہ سے ان کی طبیعت مزید خراب ہوتی جا رہی ہے۔

پنجی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سبھاش نے واضح لفظوں میں اپنی بات رکھی اور بتایا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ جب منوہر پاریکر کو صحت مند ہونے کے لیے آرام کی ضرورت ہے تب بی جے پی اعلیٰ کمان ان پر دفتر میں لوٹنے کا غیر ضروری دباؤ بنائے ہوئے ہے۔ سبھاش نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ مرکز کسی بھی طرح سے گوا میں بی جے پی کو مضبوط حالت میں رکھنا چاہتی ہے اس لیے پاریکر کو دفتر میں لوٹنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔ اس سے ان کی صحت لگاتار خراب ہوتی جا رہی ہے۔ سابق گوا آر ایس ایس سربراہ نے اپنی بات چیت کے دوران یہ بھی کہا کہ ریاست میں بی جے پی کو وزیر اعلیٰ کا متبادل تلاش کرنا چاہیے کیونکہ اس طرح سے حکومت زیادہ دنوں تک نہیں چل پائے گی۔

اس سے قبل گوا میں بی جے پی کی معاون مہاراشٹر گومانتک پارٹی کے سربراہ دیپک دھاولیکر نے بدھ کے روز کہا تھا کہ پاریکر کو پوری طرح صحت مند ہونے تک کسی سینئر وزیر کو وزیر اعلیٰ کا عہدہ دے دیا جانا چاہیے۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ لوگ ہر دن ان کے پاس شکایت لے کر آتے ہیں کہ ریاستی انتظامیہ پوری طرح سے ناکام ہو گئی ہے، ہم انھیں کیا جواب دیں؟ دھاولیکر کا یہ بیان گوا بی جے پی سربراہ کے اس بیان کے بعد آیا تھا جس میں ونے تندولکر نے کہا تھا کہ بی جے پی ریاست میں تبدیلیٔ قیادت پر غور نہیں کر رہی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 25 Oct 2018, 6:10 PM