وزیر اعظم کی بنگال آمد پر ’مودی واپس جاؤ‘ کا ٹرینڈ چلایا جائے گا: محمد سلیم

وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کو ایسی حالت میں پہنچادیا ہے جس کی امید نہیں کی جاسکتی ہے۔انہوں نے این آرسی، شہریت ترمیمی ایکٹ جیسے قوانین ملک کے عوام کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کولکاتا: ”مودی واپس جاؤ“ کا نعرہ دیتے ہوئے سی پی ایم کے پولٹ بیورو کے ممبر محمد سلیم نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے 10جنوری کو کلکتہ آمد کے موقع پر بنگلور اور کرناٹک کے طرز پر ”مودی واپس جاؤ“ کا ٹرینڈ چلایا جائے گا اور ریاست کے عوام سے اپیل ہے کہ اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔

سی پی ایم کے ریاستی ہیڈ کوارٹر مظفر بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد سلیم نے کہا کہ ”نریندرمودی ہندوستان کے پہلے ایسے وزیر اعظم ہیں جن کے خلاف ملک کی دو بڑی ریاست تمل ناڈو اور کرناٹک میں ”مودی واپس جاؤ“ کا ٹرینڈ بہت ہی زیادہ مقبول ہوا اور لاکھوں افراد اس میں شامل ہوئے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کو ایسی حالت میں پہنچادیا ہے جس کی امید نہیں کی جاسکتی ہے۔انہوں نے این آرسی، شہریت ترمیمی ایکٹ جیسے قوانین ملک کے عوام کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔


سابق ممبر پارلیمنٹ محمد سلیم نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے دہلی میں ریلی سے خطاب میں ”جھوٹ“ بولاہے۔جب کہ ملک میں ڈیٹنشن کیمپ بھی بن رہے ہیں اور این آر سی پر بھی بات ہوئی ہے اور یہ بات خوب جانتے ہیں کہ این آرسی لانے کا مقصد بھی معلوم ہے۔

محمد سلیم نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک طرف این آر سی ور شہری ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کررہی ہیں اور دوسری طرف این آر پی اور ڈیٹنشن کیمپ سے متعلق ان کا موقف غیر واضح ہے۔انہوں نے کہا کہ 2003میں پہلی مرتبہ واجپئی کے دور میں شہریت ترمیمی ایکٹ میں تبدیلی کی گئی تھی اور اسی وقت این آر سی کی شروعات ہوگئی تھی اس وقت ممتا بنرجی واجپئی کابینہ کا حصہ تھیں اور اس قانون کو ممتا بنرجی کی تائید بھی حاصل تھی۔جب کہ سی پی ایم شروع سے ہی شہریت ترمیمی ایکٹ پر اپنا موقف پیش کرتی رہی ہے اور شروع سے ہی این آر سی کی مخالفت کرتی رہی ہے۔


محمد سلیم نے کہا کہ کیرالہ کے وزیر اعلیٰ نے صاف طور پر کہا ہے کہ کیرالہ میں این آر پی پر کام نہیں کیا جائے گا جب کہ ممتا بنرجی نے صر ف این آر پی پر کام معطل کیا ہے۔مگر دودن قبل ہی تمام ضلع افسران کو جن گنا پر کام کرنے کیلئے ٹریننگ کی ہدایت دی گئی ہے۔جب کہ این آر پی این آر سی کی تمہید ہے اور اس میں کئی ایسے سوالات کیے گئے ہیں جسے دستیاب کرانا عام آدمی کیلئے مشکل ہے۔

محمد سلیم نے کہا کہ جب سی پی ایم نے راجر ہاٹ میں مخالفت کی تو ہیڈکو دفتر کی جانب سے بیان جاری ہوا کہ راجر ہاٹ میں ڈیٹینشن کیمپ کیلئے زمین نہیں دی جائے گی۔جب کہ یہ اشتہار ممتا بنرجی اور چیف سیکریٹری کے دفتر کی جانب سے جاری ہونا چاہیے کہ بنگال میں کہیں بھی ڈیٹینشن کیمپ کیلئے زمین نہیں دی جائے گی مگر ممتا بنرجی ایسا نہیں کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم سب جانتے ہیں کہ ڈی ایم کے ایک نوٹس سے کسی بھی سرکاری عمارت کو ڈیٹینشن کیمپ میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس کیلئے ریاست بھر میں تعمیر ہوئے کسان منڈی جو بند پڑے ہوئے ہیں کا سروے بھی اسی کام کیلئے کیاگیا ہے اور اس کو کسی بھی وقت ایک نوٹس پر ڈیٹینشن کیمپ میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔


محمد سلیم نے فیض احمد فیض کے نظم ”ہم دیکھیں گے“ کے خلاف کانپور آئی آئی ٹی کے ذریعہ جانچ کمیٹی تشکیل کیے جانے پر کہا کہ اس سے بڑھ کر بدبختی کی بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ آئی آئی ٹی جیسا ادار ہ حکومت کی چاپلوسی میں لگاہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ فیض احمد فیض کی شاعری اور شخصیت کسی ملک تک کیلئے محدود نہیں تھی بلکہ وہ زندگی بھر استعماریت اور مظلوموں کی لڑائی لڑی۔انہوں نے مارشل لا کے خلاف مقابلہ کیا۔بنگلہ دیش جاکر پاکستانیوں کے مظالم پر معافی مانگی۔آج ایسے شخص کے کلام کو ہند وستان مخالف اور ہندو مخالف کہا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے انتہا پسند اور ہندوستان کے انتہا پسندوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔فیض نہ پاکستانی شدت پسندوں کو اور نہ ہی ہندوستانی شدت پسندوں کو بھائے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔