یوگی حکومت کے دعوؤں کی نکلی ہوا! گزشتہ ہفتہ ملک کا آلودہ ترین شہر رہا غازی آباد

یوگی حکومت کے دعوؤں کی اس وقت ہوا نکل گئی جب غازی آباد گزشتہ ایک ہفتے میں ملک کا سب سے آلودہ شہر قرار دیا گیا، دہلی سے متصل اس شہر میں بدھ کے روز ملک میں سب سے زیادہ آلودگی درج کی گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

غازی آباد: عام لوگوں کو بڑھتی ہوئی آلودگی سے بچانے کے لیے یکم اکتوبر سے دہلی این سی آر میں جی آر اے پی (گریڈڈ ریسپانس ایکشن پلان) کا نظام لاگو کیا گیا، لیکن غازی آباد میں اس کے اصولوں پر سب سے کم عمل کیا جا رہا ہے۔ غازی آباد گزشتہ ایک ہفتے میں ملک کا آلودہ ترین شہر رہا اور اس کے اے کیو آئی (ایئر کوالٹی انڈیکس) نے تمام اضلاع اور شہروں کے اے کیو آئی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

دہلی سے متصل غازی آباد بدھ کو ملک کا سب سے آلودہ شہر تھا اور ضلع کا اے کیو آئی 248 ریکارڈ کیا گیا۔ منگل کے روز شہر کا اے کیو آئی معتدل زمرے میں 162 تھا، جس میں اچانک 86 پوائنٹس کا اضافہ واقع ہوا۔ لونی کی حالت شہر کے چاروں اسٹیشنوں میں سب سے زیادہ خراب تھی، یہاں 293 اے کیو آی ریکارڈ کیا گیا۔


آلودگی کنٹرول بورڈ نے لونی میونسپل کونسل کے عہدیداروں سے کہا ہے کہ وہ جی آر اے پی کے اصولوں پر سختی سے عمل کریں۔ آلودگی کنٹرول بورڈ کی تشویش اس حقیقت کے پیش نظر بھی ہے کہ دسہرہ کے دوران دہلی این سی آر میں کئی مقامات پر راون دہن ہوا ہے۔ جس کے بعد آلودگی کی سطح مزید بڑھ سکتی ہے لیکن اگر بارش ہوتی ہے تو اے کیو آئی کے نارمل سطح پر رہنے کی امید ہے، جو عام لوگوں کے لیے بہتر رہے گا۔

این سی آر میں گڑگاؤں کا اے کیو آئی 238 رہا اور یہ ملک کا دوسرا سب سے آلودہ شہر بن گیا۔ گریٹر نوئیڈا کا اے کیو آئی تیسرے نمبر پر 234 رہا۔ 24 گھنٹوں میں اتنی تیزی سے آلودگی بڑھنے پر آلودگی کنٹرول بورڈ کے علاقائی افسر کا کہنا ہے کہ فضا میں گاڑیوں سے سیاہ دھواں پھیلنے سے آلودگی میں اضافہ ہوا ہے۔


نوراتری کے بعد لوگ بڑی تعداد میں گاڑیوں کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے۔ ان گاڑیوں کی وجہ سے فضا میں آلودگی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ دہلی کا اے کیو آئی 211 ریکارڈ کیا گیا جو غازی آباد سے 37 پوائنٹ کم تھا۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں تیز ہوا کی رفتار، سڑکوں پر پانی کا چھڑکاؤ نہ ہونا اور گاڑیوں سے اڑنے والی گردوغبار کو آلودگی کی اہم وجوہات قرار دیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔