دہلی: جامع مسجد میں 4 جولائی سے عام نمازی ادا کر سکیں گے نماز، لیکن...
سید احمد بخاری نے اپنے بیان میں کہا کہ “ ہم نے لوگوں کو نماز ادا کیے جانے کو لے کر مسجد کھولنے کا فیصلہ لیا ہے کیونکہ وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری باتوں کو لے کر لوگوں میں بیداری بڑھی ہے۔”
دہلی میں کورونا انفیکشن کے بڑھتے اثرات کو دیکھتے ہوئے جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے گزشتہ 11 جون کو عام نمازیوں کے لیے مسجد کے دروازے بند کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ پابندی 30 جون تک جاری رہے گی۔ لیکن اب اس پابندی میں مزید کچھ دنوں کی توسیع کرتے ہوئے اعلان کیا گیا ہے کہ آئندہ 4 جولائی سے عام نمازی جامع مسجد میں باجماعت نماز ادا کر سکیں گے۔ لیکن یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ صرف ظہر، عصر اور مغرب کی نماز ہی عام نمازی اس تاریخی مسجد میں ادا کر پائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں : وائرل ویڈیو : بھینس پر چڑھ کر پتے کھاتی ’اسمارٹ بکری‘
دراصل سید احمد بخاری نے 4 جولائی سے جامع مسجد کے دروازے عام لوگوں کے لیے کھولنے کا اعلان تو کر دیا ہے، لیکن کئی پابندیاں بھی لگائی گئی ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ دہلی میں نائٹ کرفیو کی وجہ سے عشاء اور فجر کی نماز میں صرف وہی لوگ شامل ہو سکیں گے جو جامع مسجد احاطہ میں پہلے سے موجود ہوں گے۔ گویا کہ مسجد انتظامیہ کے لوگ ہی عشاء اور فجر میں شامل ہو پائیں گے۔
بہر حال، منگل کے روز سید احمد بخاری نے علماء اور دانشور حضرات سے صلاح و مشورہ کے بعد یہ فیصلہ سنایا کہ مسجد میں 4 جولائی سے عام لوگ نماز پڑھ سکیں گے۔ اس کے علاوہ نمازِ ظہر کے بعد مسجد کو بند کرنے اور پھر عصر و مغرب کے درمیان مسجد کھلی رکھنے کا فیصلہ بھی لیا گیا ہے۔ شاہی امام سید احمد بخاری نے کہا کہ نماز کے دوران سماجی فاصلہ کا خاص خیال رکھا جائے گا اور نمازیوں سے وضو گھر سے کر کے آنے کی بھی گزارش کی گئی ہے۔
اپنے بیان میں سید احمد بخاری نے کورونا کی وجہ سے پیدا موجودہ حالات کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ "اَن لاک 1 کے تحت تقریباً سب کچھ کھل گیا ہے اور عام سرگرمیاں بھی شروع ہو چکی ہیں۔ ہم نے لوگوں کو نماز ادا کیے جانے کو لے کر مسجد کھولنے کا فیصلہ لیا ہے کیونکہ وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری باتوں کو لے کر لوگوں میں بیداری بڑھی ہے۔" انھوں نے مزید کہا کہ "کورونا وائرس کا اثر ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ اس لیے ہمیں محتاط رہنا ہوگا۔ لوگوں کو انفیکشن کی زد میں آنے سے بچنے کے لیے حکومتی احکامات پر عمل کرنا چاہیے۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔