جمعیۃ کا بحران جاری، محمود مدنی مستعفی بھی اور نہیں بھی!

مولانا محمود مدنی نے وضاحتی بیان جاری کر کے کہا کہ ان کے استعفی پر غور کے سلسلہ میں صدر قاری عثمان نے مجلس عاملہ کا اجلاس طلب کر لیا ہے اور اس وقت تک وہ ناظم عمومی کے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ملک ہی نہیں دنیا بھر میں مشہور جمعیۃ علما ہند کے جنرل سکریٹری (ناظم عمومی) مولانا محمود مدنی کے اچانک مستعفی ہو جانے کی وجہ سے چی میگوئیوں کا دور جاری ہے۔ دریں اثنا مولانا محمود مدنی نے وضاحتی بیان جاری کر کے کہا ہے کہ ان کے استعفی پر غور کے سلسلہ میں صدر قاری عثمان نے جمعیۃ کی مجلس عاملہ کا اجلاس طلب کر لیا ہے اور اس وقت تک وہ جنرل سکریٹری عہدے کے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔

مولانا محمود مدنی نے گزشتہ شام قاری منصور پوری کے نام استعفی بھیجا تھا، استعفے میں جس زبان کا استعمال انہوں نے کیا ہے اس پر بھی تبصرے کیے جا رہے ہیں اور مولانا کے محض جنرل سکریٹری کے عہدے سے استعفی دینے پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں کیونکہ مولانا محمود مدنی جمعیۃ کے شریک بانی اور قومی مجلس عاملہ کے رکن بھی ہیں۔ گزشتہ شام جب میڈیا کی طرف سے ان سے وضاحت طلب کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کہا تھا کہ ان کا استعفی ہی ان کی وضاحت ہے۔ واضح رہے کہ مولانا محمود مدنی اس سے پہلے ایک مرتبہ اور اسی طرح اپنا استعفی پیش کرچکے ہیں۔

مولانا محمود مدنی کا استعفی
مولانا محمود مدنی کا استعفی

خاص بات یہ ہے کہ دو لائن کے استعفی میں مولانا محمود مدنی نے جس زبان کا استعمال کیا ہے اسے طنز و مزاح والا قرار دیا جا رہا ہے۔ مولانا نے اپنے استعفی میں لکھا، ’’بصد احترام جناب والا کی خدمت میں عاجزانہ عرض ہے کہ یہ ناکارہ اپنی تمام تر نااہلیوں اور مختلف ذاتی عذر کی بنا پر ناظم عمومی جمعیۃ علما ہند کے عہدے سے مستعفی ہوتا ہے۔‘‘ استعفی میں استعمال کی گئی زبان پر لوگ یہ اندازہ لگانے پر مجبور ہیں کہ شاید جمعیۃ علما ہند کے صدر کے ساتھ ان کے تعلقات بہتر نہیں چل رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق جمعیۃ علما ہند کی قیادت پوری طرح محمود مدنی کے ہاتھ میں ہے، جبکہ بطور صدر انہوں نے قاری محمد عثمان منصور پوری کو مقرر کیا ہوا ہے۔ لیکن کچھ دنوں سے قاری عثمان جمعیۃ کی باگ ڈور پوری طرح خود سنبھالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسی تنازعہ کے سبب مولانا محمود مدنی نے غصہ میں آکر استعفی پیش کر دیا اور طنز و مزاح والی زبان کا استعمال کیا۔

مولانا محمود مدنی کا وضاحتی بیان
مولانا محمود مدنی کا وضاحتی بیان

محمود مدنی کے یوں اچانک عہدے سے مستعفی ہونے پر لوگ تعجب کا اظہار کر ہی رہے تھے کہ ان کی طرف سے وضاحتی بیان بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنے وضاحتی بیان میں لکھا ہے ’’احقر نے ذاتی عذر کی بنا پر حضرت صدر محترم کی خدمت میں جمعیۃ علما ہند کے ناظم عمومی سے استعفی پیش کیا تھا۔ حضرت صدر محترم کے حکم اور مشورے سے بتاریخ 7 فروری 2019 جمعیۃ علما ہند کی مجلس عاملہ کا اجلاس بلا لیا گیا ہے، جس میں اس پر غور ہوگا۔ اس وقت تک حسب سابق اپنے فرائض انجام دیتا رہے گا۔ ‘‘ اس سے پہلے بھی انہوں نے ایک مرتبہ استعفی دیا تھا جسے نامنظور کر دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 2008 میں والد مولانا اسعد مدنی کے انتقال کے بعد جمعیۃ علما ہند کی قیادت کو لے کر ان کے چچا مولانا ارشد مدنی کے ساتھ محمود مدنی کا تنازعہ ہوا تھا۔ طویل مدت تک چلے اس جھگڑے کے بعد جمعیۃ علما ہند دو حصوں میں تقسیم ہو گئی تھی۔ ایک دھڑے کی قیادت مولانا ارشد مدنی کرتے ہیں۔ اسے جمعیۃ علما ہند (الف) کے نام سے جانا جاتا ہے، جبکہ محمود مدنی کی قیادت والے دھڑے کو جمعیۃ علما ہند (میم) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس دھڑے کی باگ ڈور یوں تو محمود مدنی کے ہاتھ میں ہے لیکن علامتی طور پر انہوں نے مولانا قاری محمد عثمان منصور پوری کو صدر کی ذمہ داری سونپی ہوئی ہے۔ اب سب کی نگاہیں ان کے ذریعہ دیئے گئے استعفی پر غور کے لئے طلب کئے گئے مجلس عاملہ کے اجلاس پر مرکوز ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔