جنس تبدیل کرانا کسی بھی شخص کا آئینی حق ہے: الہ آباد ہائی کورٹ

جسٹس اجیت کمار نے خاتون کانسٹیبل کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے فیصلہ سنایا۔ عدالت نے کہا کہ جنس تبدیل کرنا کسی شخص کا آئینی حق ہے۔ جدید معاشرے میں اپنی شناخت بدلنے کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا

<div class="paragraphs"><p>الہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

الہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

الہ آباد: الہ آباد ہائی کورٹ نے جنس کی دوبارہ تفویض کو آئینی حق قرار دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر ہم جدید معاشرے میں اپنی شناخت کو تبدیل کرنے کے کسی فرد کو اس موروثی حق سے محروم کرتے ہیں یا اسے قبول نہیں کرتے تو ہم صرف 'جینڈر آئیڈینٹی ڈس آرڈر سنڈروم' کی حوصلہ افزائی کریں گے۔

جسٹس اجیت کمار نے خاتون کانسٹیبل کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اہم فیصلہ سنایا۔ عدالت نے کہا کہ جنس تبدیل کرنا کسی شخص کا آئینی حق ہے۔ جدید معاشرے میں کسی شخص کو اپنی شناخت بدلنے کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔

ہائی کورٹ نے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ درخواست گزار کے جنس کی تبدیلی کے مطالبے کو جلد نمٹا دیں۔ اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو حلف نامہ داخل کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 21 ستمبر کو ہوگی۔


وکیل کے مطابق ہائی کورٹ نے کہا کہ بعض اوقات ایسا مسئلہ جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔ کیونکہ ایسا شخص کھانے کی خرابی، بے چینی، ڈپریشن، منفی خود کی شبیہ اور کسی کی جنسی اناٹومی سے ناپسندیدگی کا شکار ہو سکتا ہے۔

اگر نفسیاتی اقدامات اس طرح کی تکلیف کو کم کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو پھر سرجیکل مداخلت کی جانی چاہئے۔ اس معاملے میں درخواست گزار نے ہائی کورٹ کے سامنے استدعا کی کہ وہ جنس کی خرابی کا شکار ہے اور خود کو مرد کے طور پر شناخت کرتی ہے۔ وہ سیکس ری اسائنمنٹ سرجری کروانا چاہتی ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں 11 مارچ کو پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کو ایک درخواست دی گئی ہے لیکن ابھی تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ اس لیے اس نے یہ عرضی دائر کی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی بمقابلہ یونین آف انڈیا اور دیگر کے معاملے میں سپریم کورٹ کی طرف سے دیے گئے حکم کا حوالہ دیا گیا تھا۔ بتایا گیا کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ درخواست کو روکنا مناسب نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔