دہلی واقع جی بی پنت اسپتال میں بدعنوانی کی شکایت کرنے والی نرسوں کو ہی نکال باہر کیا گیا

دہلی کے سرکاری جی بی پنت اسپتال نے ان نرسوں کو ہی کام سے ہٹا کر چھٹی پر بھیج دیا ہے جنھوں نے انتظامیہ میں بدعنوانی کی شکایت کی تھی، اب نرسنگ اسٹاف نے علامتی ہڑتال کر فیصلہ بدلنے کا مطالبہ کیا ہے۔

جی بی پنت اسپتال
جی بی پنت اسپتال
user

ایشلن میتھیو

راجدھانی دہلی کے جی بی پنت اسپتال میں مبینہ بدعنوانی کے الزامات کی ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اسپتال انتظامیہ نے چار نرسنگ افسروں کو چھٹی پر بھیج دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی معاملے کو اٹھانے والی دو نرسوں کو بھی زبردستی چھٹی پر بھیجا گیا ہے۔

اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے ایک حکم جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ الزامات پر جاری جانچ کے مدنظر جی بی پنت اسپتال کے نرسنگ اسٹاف کو چھٹی پر بھیجتے ہوئے ان کے کام سے ہٹا دیا گیا ہے۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ جانچ کے دوران ضرورت پڑنے پر اس اسٹاف کو جانچ کمیٹی کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔


اسپتال کی نرس یونین نے انتظامیہ کی اس کارروائی کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں تو انھوں نے ہی شکایت کی تھی، لیکن ان کے ہی خلاف ایکشن لیا جا رہا ہے۔ اسپتال کی نرس یونین کی سربراہ اور دہلی نرس فیڈریشن کی جنرل سکریٹری لیلادھر رام چندانی نے اسٹاف کو کام سے ہٹانے کے اسپتال کے فیصلے پر سوال اٹھایا ہے۔ رام چندانی نے ہی بدعنوانی کا معاملہ بھی اٹھایا تھا۔

رام چندانی نے کہا کہ ’’اسپتال کے اس قدم سے صاف ہو گیا ہے کہ وہ بدعنوانی کو ختم نہیں کرنا چاہتے بلکہ اس پر سوال اٹھانے والوں کو سزا دینا چاہتے ہیں۔ نرس یونین کو یہ منظور نہیں ہے اور اس کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔‘‘ نرس یونین کا الزام ہے کہ نرسنگ سپرنٹنڈنٹ نرسوں پر ٹرانسفر اور پوسٹنگ کے لیے پیسے دینے کا دباؤ بنا رہا تھا، جس کے بعد دو نرسنگ افسر نے اسپتال کے ڈائریکٹر سے معاملے کی شکایت کی تھی۔


اس معاملے کو لے کر نرس ایسو سی ایشن، ٹیکنیشین، پیرا میڈیکل یونین اور ایس سی-ایس ٹی ایسو سی ایشن نے منگل کو دو گھنٹے کی ہڑتال بھی کی۔ رام چندانی نے کہا کہ اگر بدعنوانی کو ظاہر کرنے والوں کو ہی سزا ملے گی تو کوئی اور شکایت کرنے کبھی سامنے نہیں آئے گا۔ انھوں نے کہا کہ اگر اسپتال انتظامیہ نے اپنا فیصلہ واپس نہیں لیا تو وہ غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر چلے جائیں گے جس کا اثر اسپتال کی ایمرجنسی خدمات پر بھی پڑے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔