گوتم اڈانی کو ’تلنگانہ‘ نے بھی دیا جھٹکا، اڈانی فاؤنڈیشن کے 100 کروڑ روپے لینے سے کیا انکار

وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے کہا کہ ’’چونکہ اڈانی گروپ کے اوپر کچھ الزامات لگے ہیں اور ان میں تلنگانہ کا بھی ذکر کیا گیا تھا، اس لیے ہم نے پورے تنازعہ سے تلنگانہ کو الگ رکھنے کے مقصد سے یہ فیصلہ کیا ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کے ساتھ تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی</p></div>

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کے ساتھ تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی

user

قومی آواز بیورو

امریکی عدالت کی جانب سے رشوت کے الزام میں کارروائی کے بعد سے ہی معروف بزنس مین گوتم اڈوانی کو عالمی سطح پر کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ امریکہ اور کینیا سے ملے جھٹکوں سے اڈانی ابھی سنبھل بھی نہیں پائے تھے کہ ملکی سطح پر بھی ان کو زوردار جھٹکا لگ گیا ہے۔ دراصل تلنگانہ کی کانگریس حکومت نے نوجوانوں کے ’اسکل ڈیولپمنٹ‘ کے لیے اڈانی کے ذریعے دیے گئے 100 کروڑ روپے عطیہ کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس بابت تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے پیر کو میڈیا کے سامنے خود جانکاری دی۔ یہ فنڈ تلنگانہ حکومت کو اڈانی فاؤنڈیشن سے ملنے والے تھے۔

تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے کہا کہ انہوں نے یہ فیصلہ کسی کے دباؤ میں نہیں لیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ نہ تو ان کے اوپر کوئی دباؤ بنا سکتا ہے اور نہ ہی وہ کسی کے دباؤ میں آنے والے ہیں۔ ریڈی نے کہا کہ ’’چونکہ اڈانی گروپ کے اوپر کچھ الزامات لگے ہیں۔ ان الزامات میں تلنگانہ ریاست کا بھی ذکر کیا گیا تھا۔ ہم نے پورے تنازعہ سے تلنگانہ کو الگ رکھنے کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے۔‘‘ ساتھ ہی وزیر اعلیٰ نے زور دے کر یہ بات کہی کہ ڈونیشن کے 100 کروڑ روپے میں سے اب تک ایک روپیہ بھی تلنگانہ حکومت کے پاس نہیں آیا تھا۔


تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’’ہم حکومت کو بہتر طریقے سے چلا رہے ہیں۔ ایسے میں کسی بھی قسم کے تنازعہ میں نہیں پڑنا چاہتے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے سی ایس آر کے طور پر ملنے والے فنڈ کو قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘ واضح ہو کہ گوتم اڈانی کے حوالے سے ریونت ریڈی بی جے پی کے نشانے پر تھے۔ بی جے پی کا الزام ہے کہ ایک طرف جہاں کانگریس اڈانی کے خلاف بول رہی ہے، وہیں دوسری جانب گوتم اڈانی کو تلنگانہ کی کانگریس حکومت ریاست میں سرمایہ کاری کی دعوت دے رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔