گوری لنکیش بعد از مرگ اَنّا پولتکوسکایا ایوارڈ سے سرفراز

تصویر گوری لنکیش کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے لی گئی ہے
تصویر گوری لنکیش کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے لی گئی ہے
user

قومی آواز بیورو

بنگلورو کی معروف و مقبول سماجی کارکن اور صحافی گوری لنکیش کو بعد از مرگ مشہور اَنّا پولتکوسکایا ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا ہے۔ گوری لنکیش اس ایوارڈ کو حاصل کرنے والی ہندوستان کی پہلی خاتون ہیں جب کہ دیگر ملکوں کی 11 خواتین کو اب تک یہ ایوارڈ دیا جا چکا ہے۔ اس سال گوری لنکیش کے علاوہ پاکستان کی خاتون صحافی گلالائی اسماعیل کو بھی یہ ایوارڈ دیا گیا۔

لندن کے ادارہ ’ریچ آل ویمن اِن وار‘ (را اِن وار) نے اس کی اطلاع اپنے ویب سائٹ پر دیتے ہوئے گوری لنکیش کے متعلق لکھا کہ ’’سینئر ہندوستانی صحافی اور سماجی کارکن گوری لنکیش اَنّا پولتکوسکایا جیسی تھیں۔ لنکیش کو ان کے گھر کے باہر اس وقت گولی مار دی گئی تھی جب وہ اپنے دفتر سے لوٹی تھیں۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ 7 اکتوبر 2006 کو ماسکو میں سرکاری بدعنوانی اور اقتدار کے خلاف رپورٹنگ کرنے کے دوران پولتکوسکایا کا قتل کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی ’را اِن وار‘ نے انّا پولتکوسکایا کے نام پر یہ ایوارڈ دینا شروع کیا۔

گوری لنکیش کو ایوارڈ دیے جانے کے بعد ان کی بہن کویتا نے خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ایوارڈ ان سبھی صحافیوں کا حوصلہ بڑھاتا ہے جو سماج کے لیے لکھنا اور جدوجہد کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’گوری اس بات کی مثال ہیں کہ انھیں خاموش نہیں کرایا جا سکتا۔ یہ ایوارڈ ان کے اسی نظریے کی عزت افزائی کرتا ہے۔‘‘

پاکستان کی معروف سماجی کارکن و صحافی اور طالبان کے خلاف مہم چلانے والی گلالائی اسماعیل کو بھی اَنّا پولتکوسکایا ایوارڈ دیا گیا ہے۔ یہ ایوارڈ حاصل کرنے پر انھوں نے مسرت کا اظہار کیا اور گوری لنکیش جیسی صحافی کو یہ ایوارڈ ملنے پر بھی خوشی ظاہر کی۔ پاکستان کے پیشاور میں ’اویئر گرلس‘ کی بانی گلالائی اسماعیل نے اس سلسلے میں کہا کہ ’’واقعی لنکیش روسی صحافی اَنّا پولتکوسکایا کی طرح ہی تھیں جنھوں نے جمہوریت کی حمایت میں آواز بلند کی جسے دبانے کے لیے ان کا قتل کر دیا گیا۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ گوری لنکیش کا بنگلورو میں ہی ان کے گھر پر گزشتہ 5 ستمبر کو نامعلوم حملہ آوروں کے ذریعہ گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ ان کے قتل کے بعد قصورواروں کی گرفتاری اور انھیں سزا دلانے کے لیے صحافی طبقہ لگاتار دھرنے و مظاہرے کر رہا ہے لیکن اس سلسلے میں ہنوز کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ مختلف تنظیموں اور اداروں کے ذریعہ بھی صحافیوں کے لگاتار ہو رہے قتل اور گوری لنکیش جیسی حق گو صحافی کو نشانہ بنائے جانے پر ناراضگی کا اظہار کیا جا رہا ہے اور مظاہروں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔