’لاکھوں طلبا کا مستقبل مودی حکومت میں تاریک‘، راہل گاندھی نے نیٹ امتحان میں دھاندلی سے متاثر ہوئے طلبا سے کی ملاقات
کانگریس پارٹی آنے والے دنوں میں ملک بھر میں پیپر لیک اور امتحان میں دھاندلی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرے گی اور نوجوانوں کو انصاف دلا کر رہے گی۔
ایک طرف این ٹی اے (نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی) نے یو جی سی نیٹ کا امتحان ہونے کے اگلے ہی دن بے ضابطگی کے شبہ میں اسے رَد کرنے کا اعلان کر دیا، اور دوسری طرف نیٹ (این ای ای ٹی) کے امتحان میں ہوئی دھاندلی اور پیپر لیک کے باوجود اسے رَد نہ کیے جانے سے اپوزیشن پارٹیاں سخت ناراض ہیں۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے آج اس سلسلے میں پریس کانفرنس بھی کی، اور پھر بعد میں انھوں نے میڈیکل انٹرنس ٹیسٹ (نیٹ) میں بے ضابطگی و پیپر لیک سے متاثر ہوئے طلبا سے ملاقات بھی کی۔
کانگریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر راہل گاندھی اور طلبا کی ملاقات سے متعلق تصویر شیئر کی ہے اور عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ انھیں انصاف دلانے کے لیے پوری طاقت لگا دے گی۔ کانگریس نے اس پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’نیٹ امتحان میں پیپر لیک اور دھوکہ دہی سے متاثر طلبا سے جَن نایک راہل گاندھی جی نے ملاقات اور بات چیت کی۔ ایسے لاکھوں طلبا کا مستقبل مودی حکومت کی وجہ سے تاریکی میں ہے۔‘‘ اس پوسٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’کانگریس پارٹی آنے والے دنوں میں ملک بھر میں پیپر لیک اور امتحان میں دھوکہ دہی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرے گی اور نوجوانوں کو انصاف دلا کر رہے گی۔‘‘
راہل گاندھی نے بھی طلبا سے ملاقات کی کچھ تصویریں اپنے انسٹاگرام پر شیئر کی ہیں۔ ساتھ ہی انھوں نے لکھا ہے کہ ’’ملک کے نوجوانوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ناانصافی کے خلاف ان کے ساتھ کھڑا ہوں۔‘‘ کانگریس نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر راہل گاندھی کی طلبا سے ملاقات کی ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں کانگریس لیڈر طلبا کی بات بہت سنجیدگی سے سنتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس ویڈیو کے ساتھ کانگریس نے لکھا ہے ’’ہم ساتھ ہیں... تو ہاتھ یہ حالات بدل دے گا۔‘‘
اس درمیان راہل گاندھی نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل سے ایک پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’ایک اہم بات جو پریس کانفرنس میں کہنی رہ گئی۔ نریندر مودی اور ان کے قافلے پر چپل پھینکا جانا بہت ہی قابل مذمت ہے اور ان کی سیکورٹی میں سنگین چوک ہے۔ حکومت کی پالیسیوں پر اپنا احتجاج گاندھی وادی طریقے سے درج کرایا جانا چاہیے، جمہوریت میں تشدد اور نفرت کی کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔