لوک سبھا انتخاب 2024: اپوزیشن اتحاد سے گھبرائی بی جے پی کو آئی این ڈی اے کی یاد، 18 جولائی کو میٹنگ طلب
بی جے پی کا منصوبہ ہے کہ اگر کوئی پارٹی اپنے اثرات والی ریاست میں پارٹی کو بڑے بھائی کا کردار دینے کو تیار ہے تو این ڈی اے میں اس کا استقبال ہے، اشارہ صاف طور پر اکالی دل اور ٹی ڈی پی کے لیے ہے۔
لوک سبھا انتخاب کو لے کر اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد کی مہم دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی خوف میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب اسے این ڈی اے کی یاد آنے لگی ہے۔ دراصل طویل عرصہ بعد بی جے پی نے 18 جولائی کو دہلی میں این ڈی اے کی میٹنگ طلب کی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اپوزیشن کی سرگرمی کو دیکھتے ہوئے بی جے پی نے این ڈی اے کو پھر سے مضبوط کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ ساتھ ہی 20 جولائی سے شروع ہونے جا رہے پارلیمانٹ کے مانسون اجلاس میں بہتر تال میل قائم کر ایک آواز میں مخالف پارٹیوں کے الزامات کا جواب دینے کی بھی پالیسی بنانے کے لیے بی جے پی نے پارلیمانی اجلاس سے قبل 18 جولائی کو دہلی میں این ڈی اے کی میٹنگ بلائی ہے۔
اس درمیان این ڈی اے میں توسیع کی خبریں بھی سامنے آنی شروع ہو گئی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کی وسعت کو دیکھتے ہوئے بی جے پی بھی نئے ساتھیوں کی تلاش میں ہے۔ خبر گرم ہے کہ بی جے پی کی اس تلاش کا مثبت نتیجہ آنے والے دنوں میں دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ ایسے آثار دکھائی دے رہے ہیں کہ بی جے پی کے ذریعہ طلب این ڈی اے کی میٹنگ میں اکالی دل اور ٹی ڈی پی جیسے پرانے ساتھی بھی شریک ہو سکتے ہیں۔
دراصل ٹی ڈی پی لیڈر چندرابابو نائیڈو کو پھر سے این ڈی اے میں لانے کی کوششوں کے درمیان بی جے پی نے حال ہی میں سابق مرکزی وزیر ڈی پرندیشوری کو آندھرا پردیش اور جی کشن ریڈی کو تلنگانہ کا ریاستی صدر بنا کر اس سمت میں اپنے ارادے صاف کر دیے ہیں۔ اس درمیان کرناٹک سے سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوگوڑا کی پارٹی جے ڈی ایس کے بھی این ڈی اے میں شامل ہونے کی قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں۔
دوسری طرف اکالی دل کی واپسی کے معاملے پر مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت سے لے کر وجئے روپانی تک بی جے پی کے کئی اہم لیڈران بار بار یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ پارٹی پنجاب میں تنہا لوک سبھا انتخاب لڑے گی۔ پنجاب بی جے پی کے نوتقرر صدر سنیل جاکھڑ نے بھی بدھ کے روز پارٹی کے قومی صدر جے پی نڈا سے ملاقات کے بعد صاف صاف لفظوں میں اکالی دل سے بڑے بھائی کے کردار میں ہی اتحاد کرنے کی بات کہی۔
جاکھڑ نے کہا کہ اکالی دل کے ساتھ اتحاد کے سبب سیٹیں کم ملنے سے بی جے پی کو بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے اور ریاست کے کئی علاقے، خصوصاً پنجاب کے دیہی علاقوں میں بی جے پی کا نام و نشان نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ انھیں پارٹی کو پنجاب کی سبھی 117 اسمبلی سیٹوں تک لے جانے کی ذمہ داری ملی ہے۔ ابھی اکالی دل کی حالت خراب ہے اور اب بی جے پی بڑے بھائی کے کردار میں بات کرنے کو تیار ہے۔ اس لیے اب ہمیں بڑے بھائی کے کردار میں ہی بات کرنی چاہیے۔
بی جے پی کے اعلیٰ ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی یقینی طور پر اپنے اتحاد کی توسیع کرنا چاہتی ہے اور جو بھی سیاسی پارٹی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ مل کر ملک کی ترقی کے سفر میں شامل ہونا چاہتے ہیں ان کا استقبال ہے۔ حال کے دنوں میں جیتن رام مانجھی کی پارٹی ’ہم‘ اور اجیت پوار گروپ والی این سی پی تو بی جے پی کے ساتھ آ ہی گئی ہے، مستقبل میں کئی دیگر سیاسی پارٹیاں بھی این ڈی اے کا حصہ بن سکتی ہیں۔
حالانکہ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ بی جے پی نے پنجاب، تلنگانہ، آندھرا پردیش اور کرناٹک میں تنہا لوک سبھا انتخاب لڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پھر بھی پارٹی جس طرح سے بہار میں چھوٹی چھوٹی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کر کے بڑے بھائی کے کردار میں انتخاب لڑ رہی ہے، اسی طرح اگر کوئی سیاسی پارٹی اپنے اثرات والی ریاستوں میں پارٹی کو بڑے بھائی کا کردار دینے کو راضی ہے تو اتحاد میں ان کا استقبال ہے۔ اشارہ واضح طور پر اکالی دل اور ٹی ڈی پی کے لیے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عوامی طور پر تنہا انتخاب لڑنے کا اعلان کیے جانے کے باوجود پردے کے پیچھے بی جے پی کی دیگر پارٹیوں سے بات چیت جاری ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔