سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں دو ہفتے کے بعد نماز جمعہ کی ادائیگی

انتظامیہ پر زور دیا کہ مختلف بہانوں کی آڑ میں آئندہ جامع مسجد بند کرانے سے گریز کیا جائے تاکہ عوام یہاں پر عبادت سے محروم نہ رہ سکیں۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

وادی کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ تاریخی جامع مسجد سری نگر کو جمعے کے روز قریب دو ہفتے بعد نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے کھول دیا گیا۔ مسجد کا انتظام و انصرام چلانے والی انجمن اوقاف کے ایک ترجمان نے بتایا کہ مسلسل دو جمعتہ المبارک کے بعد حکام کی جانب سے تاریخی جامع مسجد سری نگر میں نماز جمعہ جیسے اہم فریضے کی ادائیگی کی اجازت دیئے جانے پر عوام نے اطمینان اور مسرت کا اظہار کیا۔

انہوں نے انتظامیہ پر زور دیا کہ مختلف بہانوں کی آڑ میں آئندہ جامع مسجد بند کرانے سے گریز کیا جائے تاکہ عوام جو اس عظیم عبادتگاہ میں دور دراز علاقوں سے آکر اللہ تبارک و تعالیٰ کے حضور رکوع و سجود کے ذریعے اس کی خوشنودی حاصل کرتے ہیں اس میں خلل نہ آئے۔


بیان میں کہا گیا کہ انجمن کے ساتھ فرزندان توحید نے تاہم اس امر پر شدید مایوسی کا اظہار کیا کہ اب تقریباً تین سال کا طویل عرصہ ہونے جارہا ہے جبکہ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی مسلسل نظر بندی کے سبب قال اللہ وقال الرسولﷺ کی دل آویز صداوں سے جامع مسجد کے منبر و محراب خاموش ہیں جو ہر مسلمان کیلئے حد درجہ تکلیف دہ اور روحانی اذیت کا سبب ہے۔

انجمن نے دین اسلام کے اہم فرائض حج، قربانی اور عید الاضحی کے مقدس اور بابرکت ایام اور تقریبات کی آمد کے پیش نظر حکام سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ وہ میر واعظ کی فوری اور غیر مشروط رہائی عمل میں لائیں تاکہ موصوف اپنی صدیوں پر محیط منصبی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کی دینی رہنمائی کا فریضہ انجام دے سکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔