ہولی کے پیش نظر لکھنؤ میں جمعہ کی نماز کا وقت تبدیل

جمعہ کے دن ہولی کی وجہ سے احتیاط کے طور پر مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے کہ لکھنؤ کی مساجد میں نماز جمعہ طے شدہ وقت سے ایک گھنٹہ تاخیر سے ادا کی جائے گی۔

خالد رشید فرنگی محلی، تصویر آئی اے این ایس
خالد رشید فرنگی محلی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

ہولی کے پیش نظر لکھنؤ کی مساجد میں نماز جمعہ کے اوقات میں تبدیلی کی گئی ہے۔ اسلامک سنٹر آف انڈیا کے مولانا خالد رشید فرنگی محلی کی طرف سے جاری کردہ ایڈوائزری کے مطابق مساجد میں جو نمازیں 12:30 بجے ادا کی جاتی تھیں وہ اب 1:30 بجے ادا کی جائیں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ لوگوں سے یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے گھروں کے قریب مساجد میں نماز ادا کریں۔

مولانا خالد رشید فرنگی محلی کی جانب سے جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ہولی کے دن امن و امان برقرار رکھنے کے لیے مسلم سماج کے لوگ دور کی مساجد میں نماز پڑھنے کے بجائے اپنے گھر کے قریب کی مسجد میں نماز ادا کریں۔ اس کے ساتھ ہی مسجدوں میں نماز کے اوقات میں بھی تبدیلی کے لئے بھی درخواست کی گئی ہے۔ واضح رہے عام طور پر دوپہر ایک بجے تک ہولی کا ہنگامہ رہتا ہے اس لئے مولانا نے یہ مشورہ دیا ہے کہ جمعہ کی نماز اپنے محلے کی مساجد میں ادا کی جائیں اور جمعہ کی نماز کے اوقات میں تھوڑا اضافہ کر لیا جائے۔


درحقیقت اس مرتبہ شب برآت اور ہولی 18 مارچ کو جمعہ کے دن ہی پڑ رہی ہیں۔ ایسے میں عیش باغ عیدگاہ کے امام خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ یہ اتفاق کی بات ہے کہ جمعہ، شب برآت اور ہولی ایک ہی دن ہیں۔ واضح رہے اسلامک سینٹر آف انڈیا کی طرف سے جاری کردہ ایڈوائزری میں بتایا گیا ہے کہ نائب وزیر اعلیٰ دنیش شرما نے مولانا خالد رشید فرنگی محلی سے ملاقات کی اور انہیں یقین دلایا کہ اس تعلق سے امن کے مناسب انتظامات کیے جائیں گے اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آئے گا۔

عیش باغ عیدگاہ کے امام خالد رشید فرنگی محلی نے کہا ہے کہ یہ تینوں مواقع مسلمانوں اور ہندوؤں کے لیے خوشی اور مسرت کے ہیں۔ اس دن کے تعلق سے انہوں نے کچھ مشورے دیئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ 18 مارچ کو جمعہ، شب برآت اور ہولی پر ملک کی گنگا-جمنی تہذیب کے ساتھ ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کا خیال رکھیں۔ مسلمان اپنے اپنے علاقے کی مساجد میں نماز پڑھیں اور جن مساجد میں نماز جمعہ 12:30 سے ​​ایک بجے کے درمیان ہوتی ہے وہاں اسے 30 منٹ تک بڑھا دیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔