اتر پردیش میں 24 گھنٹوں میں کورونا کے 29،754 معاملے
اتر پردیش میں طلباء کے امتحانات جاری ہیں اور وہ اپنے آئی کارڈز دکھا کر امتحانات دینے جاسکتے ہیں۔ سرکاری ملازمین بھی اپنے آئی کارڈز دکھا کر ہفتہ وار بند کے دوران دفتر جاسکتے ہیں۔
اتر پردیش میں کورونا وبا کاقہر بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اتر پردیش میں کورونا کے 29،754 نئے معاملے سامنے آئے ہیں اور دارالحکومت لکھنؤ کے بلرام پور اسپتال میں 350 نئے بستر تیار کئے جاچکے ہیں۔
اترپردیش کے محکمہ اطلاعات کے ایڈیشنل چیف سکریٹری نونیت سہگل نے یہاں بتایا کہ کووڈ انتظام کے سلسلے میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ٹیم 11 اراکین کے ساتھ ورچؤل جائزہ میٹنگ میں ضروری ہدایات دیں۔
ہر جمعہ کو رات آٹھ بجے سے پیر کی صبح 07 بجے تک پوری ریاست میں ہفتہ وار لاک ڈاؤن رہے گا۔ اس مدت کے دوران میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ پوری ریاست میں شہری اور دیہی علاقوں میں صفائی ستھرائی کے کام کئے جائیں گے۔ ضروری خدمات اور عام صنعتی سرگرمیوں کے علاوہ تمام سرگرمیاں بند رہیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ طلباء کے امتحانات جاری ہیں اور وہ اپنے آئی کارڈز دکھا کر امتحانات دینے جاسکتے ہیں۔ سرکاری ملازمین اپنے آئی کارڈز دکھا کر ہفتہ وار بند کے دوران دفتر بھی جاسکتے ہیں۔ تمام شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ اس ہفتہ وار بند کے دوران تعاون کریں۔ انہوں نے بتایا کہ غیرمقیم مزدور مہاراشٹر ، دہلی اور راجستھان سے واپس آرہے ہیں۔ سرحدی اضلاع میں خصوصی چوکسی برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ ان غیرمقیم مزدوروں کو آسانی سے نقل و حرکت فراہم کی جانی چاہئے ، محکمہ داخلہ اور محکمہ ٹرانسپورٹ سے رابطہ کریں اور ضروری کاروائی کریں۔
لکھنؤ کے کے جی ایم یو اور بلرام پور ہاسپٹل مکمل صلاحیت کے ساتھ کووڈ اسپتال کے کام کو تیزی سے مکمل طور پر کیا جارہاہے۔ بلرام پور اسپتال میں 700 بستروں کی توسیع میں اب تک 350 بیڈز تیار کیے گئے ہیں اور باقی بستروں کو تیز رفتاری سے شروع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی لکھنؤ میں ایرا ، ٹی ایس مشرا ، انٹریگل ، ہند اور میو میڈیکل کالجوں کو مکمل طور پر کووڈ اسپتال کے طور پر چلانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ پورے لکھنؤ شہر میں 4000 سے زیادہ بستر دستیاب ہوں گے۔ اس کے ساتھ لکھنؤ ، کانپورشہر ، وارانسی ، پریاگ راج ، جھانسی ، گورکھپور ، میرٹھ اضلاع اور ریاست کے تمام اضلاع سمیت کووڈ بستروں کی تعداد کو تیز رفتاری سے بڑھایا جانا چاہئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔