پلوامہ حملے کی چوتھی برسی: کئی دہائیوں کا سب سے شدید دہشت گر حملہ، جس میں 40 جوانوں کی جان چلی گئی
پلوامہ میں 14 فروری 2019 کو جوانوں کو لے جانے والی بس پر دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا، جس میں 40 اہلکاروں کی جان گئی تھی۔ ملک کے وقار پر ہونے والا یہ ایسا حملہ تھا جس کا کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا
نئی دہلی: آج سے چار سال پہلے 14 فروری 2019 کو جموں و کشمیر کے پلوامہ میں سی آر پی ایف کے قافلے پر دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا۔ آج ان شہیدوں کی برسی ہے جنہوں نے اس حملے میں اپنی جانیں گنوائیں۔ اس دن ملک کی بہادری، جراْت اور وقار یعنی کہ ہمارے جوانوں پر ایسا حملہ کیا گیا جس کا کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔
واقعہ جمعرات 14 فروری 2019 کو سہ پہر 3.30 بجے پیش آیا اور جموں و کشمیر کے پلوامہ میں سی آر پی ایف کے جوانوں پر خودکش حملہ کر دیا گیا۔ تقریباً 2500 سی آر پی ایف اہلکار تقریباً 78 گاڑیوں میں سوار تھے، جو جموں سے سری نگر جا رے تھے۔ بیشتر جوان وہ تھے جو چھٹی کے بعد ڈیوٹی پر واپس لوٹے تھے۔
یہ قافلہ جموں کشمیر ہائی وے پر اونتی پورہ علاقے میں پہنچا ہی تھا کہ 100 کلو گرام دھماکہ خیز مواد سے لدی ایک کار قافلے میں شامل ایک بس سے ٹکرا گئی۔ جس کی وجہ سے زور دار دھماکہ ہوا اور بس مکمل طور پر تباہ ہو گئی اور جوانوں بڑے پیمانے پر جوانوں کی جان چلی گئی۔ اس دھماکے کے بعد وہاں کا منظر دیکھ کر لوگوں کے دل دہل گئے۔ دھماکے سے کالا دھواں صاف ہوا اور ہمارے 40 جوانوں کی مسخ شدہ لاشیں زمین پر پڑی تھیں۔
اس حملے میں سی آر پی ایف کے 40 جوانوں کی جان چلی گئی تھی۔ اہلکاروں کی مسخ شدہ لاشیں دیکھ کر لوگ رو رہے تھے، گھر والوں کی کیا حالت رہی ہوگی تصویر بھی نہیں کیا جا سکتا۔ جموں و کشمیر میں ہونے والا یہ حملہ تقریباً تین دہائیوں میں سب سے بڑا دہشت گرد حملہ تھا، جس کی ذمہ داری ملی ٹینٹ تنظیم ’جیش محمد‘ نے قبول کی۔ جیش محمد کے ترجمان محمد حسن نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ عادل احمد عرف وقاص کمانڈو نے یہ حملہ انجام دیا ہے۔ وقاص کمانڈو ضلع پلوامہ کا شہری بتایا جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔