ای وی ایم تیار کرنے والی کمپنی کے چار نامزد ڈائریکٹر بی جے پی سے وابستہ، پھر یہ محفوظ کیسے ہو سکتی ہے! سرجے والا
رندیپ سنگھ سرجے والا نے ای وی ایم پر سوال اٹھائے ہوئے کہا کہ اگر ای وی ایم تیار کرنے والی کمپنی کے دفتر کے عہدیدار اور نامزد ڈائریکٹر بی جے پی سے وابستہ ہیں تو کیا ای وی ایم محفوظ ہو سکتی ہیں؟
نئی دہلی: کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ (ای وی ایم تیار کرنے والی کمپنی) میں بی جے پی کے دفتر کے عہدیدار اور نامزد ڈائریکٹر ہیں تو کیا ای وی ایم محفوظ ہیں؟ کیا اس صورت حال میں آزادانہ اور غیر جانبدار انتخابات ہو سکتے ہیں؟ الیکشن کے تقدس کی حفاظت کون کرے گا؟ آخر اس معاملے پر الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) خاموش کیوں ہے؟ بولیے اور جمہوریت بچایئے!
خیال رہے کہ اقتصادی معاملات پر خبریں فراہم کرنے والی ویب سائٹ ’منی لائف ڈاٹ ان‘ نے 29 جنوری کو اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر ای اے ایس شرما، جو حکومت ہند میں سکریٹری سطح کے افسر تھے، نے ایک خط لکھ کر کہا ہے کہ ای وی ایم بنانے والی کمپنی کے چار آزاد ڈائریکٹر بی جے پی سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ متعلقہ عہدیداروں کو ہدایات دی جائیں کہ بی جے پی سے وابستہ ان افراد کو ڈائریکٹر کے عہدہ سے ہٹا دیا جائے۔
اپنے خط میں شرما نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ (بی ای ایل) کی تفصیلات اور اس کے ذریعہ کی گئی کارروائی کو پبلک ڈومین میں رکھا جائے۔ انہوں نے اپنے خط میں پوچھا ہے کہ کیا بی جے پی سے وابستہ عہدیدار ای وی ایم بنانے والی بھارت الیکٹرانکس کے معاملات چلا سکتے ہیں۔ ای اے ایس شرما نے چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار اور دو دیگر الیکشن کمشنروں کو خط لکھا ہے۔
خیال رہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے لیے سافٹ ویئر بی ای ایل تیار کرتی ہے۔ شرما نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ بی ای ایل کے ڈائریکٹروں کا بی جے پی کے ساتھ تعلق اس بات کا اشارہ ہے کہ پارٹی کمپنی کے کام کاج کی نگرانی کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ کمیشن نے جان بوجھ کر کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کے خط کے مطابق کمپنیز ایکٹ کہتا ہے کہ ایک آزاد ڈائریکٹر کو کمپنی کے معاملات کے انتظام میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔