کسان تحریک کے چار مہینے مکمل، 12 گھنٹے کا ’بھارت بند‘ شروع
بھارت بند کے دوران تمام دکانیں، مالز، بازار اور ادارے بند رہیں گے اور تمام چھوٹی و بڑی شاہراہوں کو مسدود کیا جائے گا۔ بند کو متعدد مزدور، طلبا، وکلا تنظیموں اور سیاسی جماعتوں نے حمایت دی ہے
نئی دہلی: مودی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر جاری کسانوں کی تحریک کو چار مہینے مکمل ہو چکے ہیں اور آج کسانوں نے بھارت بند کا اہتمام کیا ہے۔ بند کو کانگریس سمیت متعدد سیاسی جماعتوں نے حمایت دی ہے۔
بند کے پیش نظر دہلی پولیس نے غازی پور بارڈر پر آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ کسان سڑک پر بیٹھ کر مظاہرہ کر رہے ہیں اور عام لوگوں کو آنے جانے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دہلی کی جن سرحدوں پر کسانوں کا احتجاج جاری ہے وہاں سڑکیں پہلے ہی سے بند ہیں اور متبادل راستے کھولے گئے ہیں۔ آج کے بھارت بند کے دوران یہ متبادل راستے بھی صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک بند کر دیئے گئے ہیں۔
سنیوکت کسان مورچہ کے ترجمان ترجمان جگتار سنگھ باجوہ نے بتایا کہ دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کی جدوجہد کے 4 ماہ مکمل ہونے پر آج مرکزی حکومت کے خلاف بھارت بند کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ باجوہ نے کہا کہ تمام کسان تنظیموں، ٹریڈ یونینوں، طلبا تنظیموں، وکلاء یونینوں، سیاسی جماعتوں اور ریاستی حکومتوں کی ملازم تنظیموں نے کسان مورچہ کے اس بند کو حمایت دی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ یہ بند صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک کیا جائے گا۔ بھارت بند کے دوران تمام دکانیں، مالز، بازار اور ادارے بند رہیں گے۔ تمام چھوٹی بڑی سڑکیں اور ریلوے پٹریوں کو مسدود کر دیا جائے گا۔ ایمبولینس اور دیگر ضروری خدمات کو چھوڑ کر تمام خدمات بند رہیں گی۔
کسان مورچہ کے ترجمان نے کہا کہ تمام مظاہرین شہریوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ پر امن رہتے ہوئے آج کے بھارت بند کو کامیاب بنائیں۔ انہوں نے کہا، ’’کسی بھی قسم کی غیر قانونی بحث میں ملوث نہ ہوں۔ یہ کسانوں کے صبر کا نتیجہ ہے کہ تحریک مدت طویل سے جاری ہے۔ کسان تحریک کو مستحکم کرنے کے لئے، آج کے بھارت بند کو پرامن انداز سے کامیاب بنائیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔