بابا امبیڈکر سے متعلق متنازعہ بیان دینے والے سابق وی ایچ پی لیڈر منین چنئی میں گرفتار

سابق وی ایچ پی لیڈر منین نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’کچھ پاگلوں کو لگتا ہے کہ آئین امبیڈکر نے دیا... ایسا لگتا ہے کہ انھوں نے اپنی عقل گروی رکھ دی ہے۔‘‘

ڈاکٹر امبیڈکر
ڈاکٹر امبیڈکر
user

قومی آواز بیورو

وی ایچ پی (وشو ہندو پریشد) کے تمل ناڈو یونٹ سے منسلک رہے آر بی وی ایس منین کو چنئی میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انھوں نے آئین کے معمار بی آر امبیڈکر سے متعلق مبینہ طور سے متنازعہ بیان دیا تھا جس کے بعد انھیں چنئی واقع رہائش سے ممبلم پولیس نے علی الصبح 3.30 بجے گرفتار کیا۔

دراصل منین نے امبیڈکر کی ذات کے بارے میں کہا تھا کہ وہ ’چکیلیار‘ ہیں۔ اس معاملے میں ممبلم پولیس کا کہنا ہے کہ منین پر ایس سی-ایس ٹی ایکٹ سمیت کئی دفعات میں معاملے درج کیے گئے ہیں۔ پولیس نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ منین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ وی ایچ پی کے سابق لیڈر نے بھیم راؤ امبیڈکر کے خلاف متنازعہ بیان 11 ستمبر کو اپنی ایک ذاتی تقریب میں دیا تھا۔ انھوں نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ ہندوستانی آئین تنہا امبیڈکر نے نہیں بنایا۔ اسے بنانے میں 300 لوگ مصروف تھے جنھوں نے آئین کو مکمل کیا۔ یہ راجندر پرساد کی صدارت میں ہوا۔


ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق وی ایچ پی لیڈر منین نے کہا تھا کہ ’’کچھ پاگلوں کو لگتا ہے کہ آئین امبیڈکر نے دیا... ایسا لگتا ہے کہ انھوں نے اپنی عقل گروی رکھ دی ہے۔ سبھی نے اپنی عقل گروی رکھ دی ہے۔ اگر وہ کہتے ہیں کہ امبیڈکر ان کی ذات سے نہیں ہے، تو لوگ ووٹ دینا بند کر دیں گے۔‘‘ انھوں نے تقریب میں موجود لوگوں سے سوال بھی کیا کہ ’’کیا وہ (امبیڈکر) تھروماولون کی ذات سے ہیں؟ مجھے بتائیں... تھروماولون ایک پیریار ہیں۔ امبیڈکر چکلیار ہیں۔ امبیڈکر آپ کی ذات سے کیسے ہو سکتے ہیں؟‘‘

منین نے اپنے بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ آئین کا مسودہ تیار کرنے کا سہرا راجندر پرساد کو دیا جانا چاہیے، نہ کہ امبیڈکر کو جو صرف اس کمیٹی کے سربراہ تھے۔ سابق وی ایچ پی لیڈر نے کہا تھا کہ ’’وہ جو وہاں صرف ایک کلرک تھا، جس نے ڈرافٹ لکھا، انھیں ٹائپ کیا، انھیں پروف ریڈ کیا، وہ امبیڈکر تھے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ امبیڈکر کا ایک بھی حصہ آئین میں نہیں ہے؟ امبیڈکر نے کبھی نہیں لکھا کہ انھوں نے اپنی عقل سے آئین کا مسودہ تیار کیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔