سابق مرکزی وزیر سوامی چنمیانند شاگردہ سے عصمت دری کیس میں باعزت بری
سرکاری وکیل کا کہنا ہے کہ شاگردہ سے عصمت دری معاملے میں سوامی چنمیانند کے خلاف ثبوت کی کمی تھی جس کو پیش نظر رکھتے ہوئے انھیں بے قصور قرار دیا گیا۔
سابق مرکزی وزیر سوامی چنمیانند کو اپنی شاگردہ سے زنا معاملے میں آج ایم پی-ایم ایل اے کورٹ سے بڑی راحت ملی۔ یکم فروری کو عدالت نے انھیں عصمت دری معاملہ میں باعزت بری کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ 13 سال قبل سوامی چنمیانند کی ایک شاگردہ نے ان پر عصمت دری کا الزام عائد کرتے ہوئے مقدمہ درج کرایا تھا۔ اس معاملے میں سابق مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ سوامی چنمیانند کو ہائی کورٹ سے اسٹے ملا ہوا تھا۔
فریق دفاع کے وکیل نے سوامی چنمیانند پر ان کی شاگردہ کے ذریعہ لگائے گئے الزامات کو سازش سے متاثر اور جھٹ پر مبنی بتایا تھا۔ اس پر شاہجہاں پور کے ایم اپی-ایم ایل اے کورٹ میں ٹرائل چلا، لیکن اب اس معاملے میں عدالت نے انھیں بے قصور قرار دیا ہے۔ سرکاری وکیل کا کہنا ہے کہ سوامی چنمیانند کے خلاف ثبوت کی کمی کے سبب انھیں بری کرنے کا فیصلہ سنایا گیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2019 میں بھی سوامی چنمیانند کے لاء کالج کی ایک طالبہ نے ان کے خلاف عصمت دری کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ اس مقدمہ میں بھی انھیں بے قصور قرار دیا جا چکا ہے۔
واضح رہے کہ سوامی چنمیانند کے آشرم کی ایک شاگردہ نے 13 سال قبل ان پر زنا کرنے کا الزام لگایا تھا۔ چوک کوتوالی میں ان کی شاگردہ نے یہ مقدمہ درج کرایا تھا جس میں سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے۔ سوامی چنمیانند کے خلاف عصمت دری کا مقدمہ شاہجہاں پور کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں چل رہا تھا۔ یہاں سے ان کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ بھی جاری ہوا تھا۔ گرفتاری کے خوف سے چنمیانند فرار بھی ہوئے تھے جس کے بعد کورٹ نے انھیں بھگوڑا قرار دے دیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ اس عصمت دری معاملے میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کیس ختم کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس حکم کے بعد الزام لگانے والی شاگردہ نے صدر جمہوریہ کو خط لکھ کر مداخلت کرنے کی بات کہی تھی۔ حالانکہ اب تو چنمیانند کو عدالت کی طرف سے بے قصور ہی قرار دے دیا گیا ہے۔ چنمیانند پہلی بار اتر پردیش کی بدایوں لوک سبھا سیٹ سے 1991 میں بی جے پی کے ٹکٹ پر انتخاب میں کامیاب ہوئے تھے۔ 1999 میں جونپور لوک سبھا سیٹ سے انتخاب جیت کر وہ اُس وقت کی اٹل بہاری واجپئی حکومت میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ بنے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔