سابق مرکزی وزیر جے پال ریڈی کے انتقال پر ملک کی اہم شخصیات کا اظہار افسوس
راہل گاندھی نے سابق مرکزی وزیر ایس جے پال ریڈی کو خراج پیش کیا، انہوں نے کہا ”وہ ایک بہترین پارلیمنٹرین تھے اور انہوں نے اپنی تمام زندگی عوام کی خدمت کے لئے وقف کردی تھی۔‘‘
حیدرآباد: سابق مرکزی وزیر و کانگریس کے سینئر لیڈر جے پال ریڈی علاج کے دوران اتوار کی شب حیدرآباد کے ایک اسپتال میں چل بسے۔ ان کی عمر 77 برس تھی۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ ریڈی کو شدید بخار پر 20 جولائی کو ایشین انسٹی ٹیوٹ آف گیسٹروانٹرولوجی میں داخل کروایا گیا تھا جہاں علاج کے دوران وہ چل بسے۔
ایس جے پال ریڈی کی پیدائش 16جنوری 1942 کو تلنگانہ کے ضلع نلگنڈہ کے چندور منڈل کے نرمیٹا گاوں میں ہوئی تھی تاہم ان کا اصل تعلق محبوب نگر ضلع کے مادُگلا سے ہے۔ ان کی شادی 7 مئی 1960کو لکشمی سے ہوئی تھی۔ ریڈی 18 ماہ کی عمر سے ہی پولیو کا شکار تھے اور ان کو چلنے میں دشواری ہوتی تھی۔ انہوں نے عثمانیہ یونیورسٹی سے ایم اے کیا تھا۔ سابق مرکزی وزیر ایک زراعت کے ماہر تھے اور وہ اپنا فاضل وقت مطالعہ میں صرف کرتے تھے۔ انہوں نے کئی ممالک کا دورہ بھی کیا تھا۔
ان کا جسد خاکی حیدرآباد کے جوبلی ہلز میں واقع ان کی قیام گاہ منتقل کیا گیا۔ کانگریس کے ایم پی کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی کانگریس کی طرف سے ان کی قیام گاہ پہنچ کر ان کو خراج پیش کرنے والی پہلی اہم شخصیت تھے۔ کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی ان کے جسد خاکی کو دیکھ کر رو پڑے۔
اہم شخصیات کی طرف سے اظہار تعزیت
کانگریس صدر راہل گاندھی نے سابق مرکزی وزیر ایس جے پال ریڈی کو خراج پیش کیا۔ انہوں نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا ”مجھے سابق مرکزی وزیر و کانگریس کے سرکردہ رہنما ایس جے پال ریڈی کی اچانک موت پر دکھ ہوا۔ وہ ایک بہترین پارلیمنٹرین تھے۔ انہوں نے اپنی تمام زندگی عوام کی خدمت کے لئے وقف کردی تھی۔ ان کے اراکین خاندان اور دوستوں سے میں تعزیت کا اظہار کرتا ہوں“۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے جے پال ریڈی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ پی ایم او انڈیا کے ٹوئٹر ہینڈل سے کئے گئے ٹوئٹ میں کہا گیا، ’’جے پال ریڈی کو عوامی زندگی کا برسوں کا تجربہ تھا۔ وہ ایک بہترین مقرر اور مؤثر ناظم کے طور پر قابل احترام تھے۔ ان کے اچانک انتقال کا دکھ ہے۔ تکلیف کے ان لمحات میں ان کے اہل خانہ اور ان کے خیرخواہان کے تئیں میری تعزیت۔‘‘
کانگریس پارٹی نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ”ہمیں جے پال ریڈی کے چل بسنے پر صدمہ پہنچا ہے۔ وہ کانگریس کے ایک سینئر رہنما تھے، انہوں نے پانچ مرتبہ لوک سبھا کے رکن، دو مرتبہ راجیہ سبھا کے رکن اور چارمرتبہ ایم ایل اے کے طورپر خدمات انجام دی تھیں۔ ہمیں امید ہے کہ ان کے خاندان اور دوست، دکھ کی اس گھڑی میں اس صدمہ کو برداشت کرنے کی ہمت پائیں گے“۔
تلنگانہ کانگریس کے صدر اتم کما رریڈی نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا ”تلنگانہ کے عظیم فرزند جے پال ریڈی کی موت پر گہرا دکھ اور صدمہ پہنچا۔ ان کی موت میرے لئے اور انڈین نیشنل کانگریس کے لئے ایک دھکہ ہے۔ ہم ان کی کمی کو محسوس کریں گے“۔
تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندرشیکھرراو نے بھی سابق مرکزی وزیر ایس جے پال ریڈی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ اپنے تعزیتی پیام میں وزیراعلی نے مرکزی وزیر کے طورپر جے پال ریڈی کی خدمات کو یاد کیا اور کہا کہ وہ ایک بہترین پارلیمنٹرین تھے۔وزیراعلی نے ان کے غمزدہ ارکان خاندان سے تعزیت کا اظہار بھی کیا۔
تلنگانہ کی حکمران جماعت ٹی آرایس کے کارگزار صدر کے تارک راما راو جو وزیراعلی کے چندرشیکھر راو کے فرزند بھی ہیں نے کہا ”سینئر لیڈرو سابق مرکزی وزیر جے پال ریڈی کے ارکان خاندان اور دوستوں سے میری تعزیت۔ جے پال ریڈی آج صبح کی اولین ساعتوں میں چل بسے“۔
یو پی اے 2 حکومت کی کابینہ میں 28 اکتوبر 2012 کو ہوئی ردوبدل کے بعد ریڈی پٹرولیم و قدرتی گیس کے وزیر سے سائنس وٹکنالوجی کے وزیر بنائے گئے تھے۔ وزارت تیل نے سی اے جی رپورٹ 2011 کے مطابق گیس کی پیداوار میں کمی پر مکیش امبانی کی کمپنی کو 7000 کروڑ روپئے کاجرمانہ عائد کیا تھا۔ ساتھ ہی وزارت تیل نے بھارت پٹرولیم میں ان کی کمپنی کی 7.2 بلین کے شراکت کو بھی منظوری نہیں دی تھی۔اپوزیشن جماعتوں بشمول بی جے پی، ایس پی اور عاپ نے کہا تھا کہ کارپوریٹ گھرانوں بالخصوص ریلائنس گروپ آف انڈسٹریز کے دباو میں آکر ہی ان کو اس وزارت سے ہٹایا گیا ہے تاہم انہوں نے ان دعووں کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ وہ نئے قلمدان کو سمجھنا چاہتے ہیں۔
جے پال ریڈی 1969سے 1984 تک کلواکرتی اسمبلی حلقہ سے متحدہ اے پی کی اسمبلی کے رکن تھے تاہم انہوں نے ایمرجنسی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پارٹی چھوڑ دی تھی اور 1977 میں جنتاپارٹی میں شامل ہوگئے تھے۔ ریڈی نے اندرا گاندھی کے خلاف 1980 میں حلقہ لوک سبھا میدک سے ناکام مقابلہ کیا تھا۔ وہ 1985سے 1988 تک جنتا پارٹی کے جنرل سکریٹری بنائے گئے تھے۔وہ پانچ مرتبہ لوک سبھا کے لئے منتخب ہوئے۔
- 1984 میں تلگودیشم سے اتحاد کے ذریعہ وہ 8ویں لوک سبھا میں منتخب ہوئے تھے۔
- 1988 میں تلگودیشم کے خلاف لوک سبھا کے لئے منتخب ہوئے تھے۔
- 2004 میں مریال گوڑہ اور پھر 2009 میں بھی اسی حلقہ سے کانگریس کے ٹکٹ پر وہ لوک سبھا کے لئے منتخب ہوئے تھے۔
- 1990 تا 1996اور 1997 تا 1998 دو مرتبہ راجیہ سبھا کے رکن رہے۔
- 1991 سے 1992 تک راجیہ سبھا میں اپوزیشن رہنما کی ذمہ داری بھی ادا کی تھی۔
- 1999 تا 2000کے درمیان ان کو مراعات کمیٹی کا صدرنشین مقرر کیاگیا تھا۔
- 1997 تا 1998میں آئی کے گجرال اور 2004سے منموہن سنگھ کی کابینہ میں خدمات انجام دی تھیں۔
- 1998 میں بہترین پارلیمنٹرین کا ایوارڈ بھی ان کوملا تھا۔ ان کا تعلق جنوبی ہند سے ہے اور وہ کم عمر سیاستداں تھے جن کو یہ ایوارڈ ملا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Jul 2019, 11:10 AM