حجاب معاملہ پر فیصلہ سنانے والے سپریم کورٹ کے سابق جج ہیمنت گپتا ‘نئی دہلی بین الاقوامی ثالثی مرکز‘ کے چیئرمین مقرر
رپورٹ کے مطابق 19 دسمبر کو جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں، کابینہ کی تقرری کمیٹی نے جسٹس گپتا کی تقرری کو منظوری دی۔
مرکز نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس ہیمنت گپتا کی ریٹائرمنٹ کے دو ماہ بعد انہیں نئی دہلی بین الاقوامی ثالثی مرکز (این ڈی آی اے سی) کا چیئرپرسن مقرر کیا ہے۔ سپریم کورٹ کے جج کے طور پر اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے جسٹس ہیمنت گپتا نے کرناٹک میں حجاب پابندی کے خلاف عرضی کو خارج کر دیا تھا اور بنگلورو کے عیدگاہ میدان پر گنیش چترتھی کا تہوار منانے کی اجازت دی تھی۔
رپورٹ کے مطابق 19 دسمبر کو جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں، کابینہ کی تقرری کمیٹی نے جسٹس گپتا کی تقرری کو منظوری دی۔ وہ سپریم کورٹ میں چار سالہ مدت ملازمت کے بعد 16 اکتوبر کو ریٹائر ہوئے تھے۔ حجاب کیس میں جسٹس ہیمنت گپتا نے اپنے ریٹائرمنٹ سے صرف 3 دن قبل کرناٹک ہائی کورٹ کے 15 مارچ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کو خارج کر دیا تھا اور حجاب پر عائد پابندی کو ہٹانے سے انکار کر دیا تھا۔ بنچ میں شامل جسٹس سدھانشو دھولیا نے جسٹس ہیمنت گپتا سے اختلاف کیا تھا۔
جسٹس ہیمنت گپتا اس سال اگست میں سنائے گئے دو ججوں کی بنچ کے دوسرے ڈویژن بنچ کے فیصلے کا بھی حصہ تھے۔ اس میں کرناٹک ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا جس میں گنیش چترتھی کی تقریبات کے لیے بنگلورو کے چامراج پیٹ میں واقع عیدگاہ کے میدان کو استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ کیس کی سماعت تین ججوں کی بنچ نے اسی دن کی تھی، جس دن ہائی کورٹ نے میدان کو گنیش چترتھی کی تقریبات کے لئے استعمال کرنے پر روک لگا دی تھی۔
مرکز نے اس کے علاوہ دعا ایسوسی ایٹس کے شراکت دار گنیش چندرو اور ایڈوکیٹ اننت وجے پالی کو ثالثی مرکز کا قلیل مدتی رکن مقر کیا ہے۔ پلی پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے سابق جج پی کے پالی کے بیٹے ہیں اور ان کی شادی دہلی ہائی کورٹ کی جج ریکھا پالی سے ہوئی ہے۔ ان کے بھائی جسٹس ارون پالی اس وقت پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے جج ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے مرکزی وزیر قانون و انصاف کرن رجیجو نے ایوان بالا میں نئی دہلی بین الاقوامی ثالثی مرکز کا نام بدل کر انڈیا انٹرنیشنل ثالثی مرکز رکھنے کے لیے ایک بل پیش کیا اور اسے صوتی ووٹ سے منظور کیا گیا۔ 2019 میں قائم ہونے والے این ڈی آئی اے سی کو قومی اہمیت کا ادارہ قرار دیا گیا ہے اور اس کا سات رکنی ادارہ ہونا لازمی ہے۔ جس کی صدارت سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کا کوئی سابق جج یا کوئی نامور شخص ہی کرتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔