طلبا پر ظلم ڈھانے والوں پر کارروائی کا اے ایم یو طلبا یونین کے سابق عہدیداروں کا مطالبہ

اے ایم یو، جامعہ اور جے این یو کے طلبا پر تشدد کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اے ایم یو ایس یو کے سابق عہدیداران نے بربریت کے لئے حکومت اور پولیس کو ذمہ دار ٹھہرایا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور جے این یو کے طلبا پر ظلم ڈھانے والے پولیس اہلکار اور اے بی وی پی کے غنڈوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے مسلم یونیورسٹی طلبا یونین کے سابق عہدیداران نے ان یونیورسٹیوں میں ظلم اور بربریت کے لئے حکومت اور پولیس کو ذمہ دار قرار دیا۔

مسلم یونیورسٹی طلبا یونین کے سابق صدر اور اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی کے سابق پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر بصیر احمد خاں اور سابق ممبر پارلیمنٹ و سابق صدر مسلم یونیورسٹی طلبا یونین محمد ادیب نے جمعرات کو دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ حکومت طلبا کے جمہوری حقوق کو طاقت کے زور پر کچلنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مظالم وہیں ہوئے ہیں جہاں بھارتیہ جنتاپارٹی کی حکومت ہے۔


انہوں نے کہا کہ یو پی میں یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت ہے اور حکومت کی ہدایت پر وہاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پر پولیس نے یلغار کی، ہوسٹل میں آگ لگائی، پولیس نے گاڑیاں توڑیں، طلبا کو گرفتار کرکے ان کی ہڈیاں توڑیں، اسی طرح دہلی میں جہاں پولیس براہ راست وزیر داخلہ امیت شاہ کے ماتحت ہے، جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بھی طلبا پر پولیس حملہ آور ہوئی، لائبریری میں توڑ پھوڑ کی۔ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں بھی طلبا اور اساتذہ پر نقاب پوش غنڈوں کے ذریعے قاتلانہ حملے کرائے گئے اور آج تک کسی بھی غنڈے کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

ڈاکٹڑ بصیر احمد خاں نے کہا کہ ڈنڈے اور لوہے کی راڈ لیکر بڑی تعداد میں غنڈے یونیورسٹی میں داخل ہوئے جس میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے لڑکے اور لڑکیوں کی پہچان بھی ہوچکی ہے لیکن پولیس ان کو پکڑنے کی بجائے الٹا وہاں کی طلبا یونین کی صدر کو ملزم بنارہی ہے۔ جبکہ اسے شدید طور سے زخمی کیا گیا تھا۔ یہی نہیں بلکہ تشدد ان ریاستوں میں ہوا جہاں بی جے پی سرکار ہے۔ یو پی میں دو درجن لوگ شہید کئے گئے اور کرناٹک میں تین۔ پورے ملک میں کروڑوں لوگ مظاہرہ کررہے ہیں لیکن گولیاں صرف بی جے پی حکومت میں چلائی گئیں۔


محمد ادیب نے کہا کہ حکومت ان یونیورسٹیوں میں ہوئے نقصان کا معاوضہ ادا کرے اور قصورواروں پولیس اہلکاروں اور غنڈوں کے خلاف کارروائی کرے۔ طلبا اپنا ایجی ٹیشن سی اے اے ، این آر سی اور آبادی رجسٹر کے خلاف پرامن طور سے جاری رکھیں گے۔ پروفیسر بصیر احمد خاں نے کہا کہ علی گڑھ کے ایک بی جے پی لیڈر نے تقریر میں کہا کہ مودی اور یوگی مردہ باد جو کہے گا اسے میں زندہ دفن کردوں گا۔

اسی طرح بنگال بی جے پی صدر گھوش نے کہا کہ ہم نے بی جے پی حکومت میں مظاہرہ کرنے والوں کو کتوں کی طرح مارا اور الٹا ان پر ہی مقدمات قائم کردیئے۔ ان بیانات سے سنگھ پریوار کی ذہنیت اور ان کے سنسکار کا پتہ چلتا ہے۔ دونوں لیڈروں نے کہا کہ وائس چانسلر کو طلبا کا اعتماد جیتنا چاہئے اور یونیورسٹی میں تعلیمی ماحول جاری رہنا چاہئے۔ انہوں نے طلبا اور شاہین باغ کی بہادر خواتین کے جذبے کو سراہتے ہوئے ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔