فون نہ اٹھانے پر شیوراج کی سابق وزیر کسم مہدیلےنائب وزیر اعلی پر جم کر برسیں

بی جے پی کے سینئر رہنما اور سابق کابینہ وزیر کسم مہدیلے اپنی ہی حکومت کے نائب وزیر اعلیٰ سے ناراض ہو گئی ہیں اور ان کی ناراضگی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا انتخابات سے پہلے مدھیہ پردیش میں سیاسی درجہ حرارت بہت زیادہ ہے۔ بی جے پی کے سینئر رہنما  اور سابق کابینہ وزیر کسم مہدیلے اپنی ہی حکومت کے نائب وزیر اعلیٰ سے ناراض ہو گئی ہیں اور ان کی ناراضگی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ سابق وزیر کسم مہدیلے نے نائب وزیر اعلیٰ راجندر شکلا کے رویے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر نائب وزیر اعلیٰ پر اپنا غصہ نکالا ہے۔

نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق پننا کی سابق ایم ایل اے اور شیوراج حکومت میں وزیر کسم مہدیلے نے سوشل میڈیا 'X' پر پوسٹ کیا اور لکھا، "محکمہ طبی صحت کے وزیر محترم جناب راجندر شکلا جی میں نے کل  یعنی8.3.24  کو  کم از کم 10 بار فون کیا۔ آج تک لیکن آپ نے یا سیکرٹری نے ایک بار بھی نہیں اٹھایا، کیا وزیر بننے کے بعد یہ رویہ ہونا چاہیے؟ اگر میں نے کچھ غلط کہا ہو تو معذرت۔"


بی جے پی کے سینئر رہنماؤں  میں شمار ہونے والی سابق وزیر کسم مہدیلے کی یہ سوشل میڈیا پوسٹ اب خبروں میں ہے۔ کسم مہادیلے کے مطابق ان کے رشتہ دار ڈاکٹر کا تبادلہ کر دیا گیا، جو غلط ہے۔ اس معاملے پر جب طبی وزیر راجندر شکلا کو فون کیا گیا تو انہوں نے فون نہیں اٹھایا۔ پھر مجھے اپنی ناراضگی ظاہر کرنی پڑی۔

سابق وزیر کسم مہدیلے اپنے بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں رہتی ہیں۔ انہیں کئی بار بی جے پی لیڈروں پر غصہ ظاہر کرتے دیکھا گیا ہے۔ مہدیلے نے کئی سینئر لیڈروں کو نشانہ بنایا ہے۔ اب ایک بار پھر ان کا بیان زیر بحث ہے۔ سوشل میڈیا پر ان کی پوسٹ پر طرح طرح کے ردعمل آرہے ہیں۔


مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے سینئر لیڈروں میں سے ایک کسم سنگھ مہدیلے طویل عرصے سے سیاست میں ہیں۔ 80 سالہ کسم دو بار مدھیہ پردیش بی جے پی کی نائب صدر اور تین بار کابینہ وزیر رہ چکی ہیں۔ لودھی برادری سے تعلق رکھنے والی کسم ریاست کی سندر لال پٹوا اور بابولال گوڑ حکومتوں میں خواتین اور بچوں کی ترقی اور محصولات کی وزیر رہ چکی ہیں۔ اس کے بعد وہ شیوراج حکومت میں 2005 اور پھر 2013 میں وزیر رہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔