سابق رکن پارلیمنٹ آنند موہن 14 سال بعد جیل سے رہا، ضلع مجسٹریٹ قتل کیس میں ملی تھی عمر قید کی سزا

بہار حکومت کی جانب سے حال ہی میں ان سمیت 27 مجرموں کی رہائی کی اجازت دینے والے جیل کے قوانین میں ترمیم کی تھی، جس کے بعد آنند موہن کی رہائی ممکن ہو سکی

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

سہرسہ: گینگسٹر سے سیاستدان بنے آنند موہن سنگھ کو جمعرات کی صبح بہار کی سہرسہ جیل سے رہا کر دیا گیا۔ جیل حکام نے بتایا کہ آنند موہن کو صبح ساڑھے 4 بجے رہا کیا گیا، تاکہ امن و امان متاثر نہ ہو۔ بہار حکومت کی جانب سے حال ہی میں ان سمیت 27 مجرموں کی رہائی کی اجازت دینے والے جیل کے قوانین میں ترمیم کی تھی، جس کے بعد آنند موہن کی رہائی ممکن ہو سکی۔ وہ 1994 میں اس وقت کے ضلع مجسٹریٹ گوپال گنج جی کرشنیا کے قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔

بہار حکومت کی جانب سے جیل مینوئل کے قوانین میں ترمیم کے بعد، ایک سرکاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 14 سال یا 20 سال جیل میں رہنے والے 27 قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ سابق ایم پی آنند موہن کے استقبال کے لیے ضلع کے ویر کنور سنگھ چوک پر پوسٹر لگائے گئے ہیں۔ گینگسٹر سے سیاست دان بنے سنجے پہلے اپنے ایم ایل اے بیٹے چیتن آنند کی منگنی کی تقریب میں شرکت کے لیے 15 دن کے لیے پیرول پر تھے۔ پیرول کی مدت ختم ہونے کے بعد وہ 26 اپریل کو سہرسہ جیل واپس لوٹے تھے۔


اس سے قبل بدھ کو ریاستی جیل خانہ جات نے ریاست کی مختلف جیلوں سے تقریباً 14 مجرموں کو رہا کیا تھا۔ آنند موہن سنگھ ان آٹھ دیگر افراد میں شامل تھے جنہیں کل رہا نہیں کیا جا سکا۔ سابق رکن اسمبلی کی جیل سے رہائی کو لے کر ریاست میں اپوزیشن کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔

آنند موہن کی رہائی پر اپوزیشن کی جانب سے نتیش حکومت کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ دریں اثنا، ان کی رہائی پر ہنگامہ آرائی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، آنند موہن سنگھ نے منگل کو بی جے پی پر طنز کیا اور کہا کہ بلقیس بانو کیس کے مجرموں کو بھی بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کے دباؤ میں رہا کیا گیا تھا۔ آنند موہن نے کہا، "گجرات میں بھی کچھ فیصلہ آر جے ڈی اور نتیش کمار کے دباؤ میں لیا گیا ہے، جا کر دیکھو، کچھ لوگوں کو رہا کر کے ہار پہنائے گئے ہیں، ہاں، میں اس معاملے (بلقیس بانو کیس) کی طرف ہی اشارہ کر رہا ہوں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ انہیں مقتول آئی اے ایس افسر کے اہل خانہ کے ساتھ مکمل ہمدردی ہے۔


سابق ایم پی نے کہا ’’مجھے جی کرشنیا کے خاندان سے پوری ہمدردی ہے۔ اس واقعہ نے لولی آنند (ان کی بیوی) اور جی کرشنیا کے دو خاندانوں کو برباد کر دیا۔‘‘

5 دسمبر 1994 کو آنند موہن نے مظفر پور میں گوپال گنج کے ضلع مجسٹریٹ جی کرشنیا کو قتل کر دیا تھا۔ کرشنیا کو مبینہ طور پر آنند موہن سنگھ کی طرف سے اکسائے گئے ہجوم نے قتل کر دیا تھا۔ اسے ان کی سرکاری گاڑی سے گھسیٹ کر باہر نکالا اور پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔ جی کرشنیا، 1985 بیچ کے آئی اے ایس افسر، موجودہ تلنگانہ کے محبوب نگر کے رہنے والے تھے۔

آنند موہن کو 2007 میں نچلی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔ ایک سال بعد پٹنہ ہائی کورٹ نے سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔ اس کے بعد موہن نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا لیکن اسے اب تک کوئی راحت نہیں ملی ہے اور وہ 2007 سے سہرسہ جیل میں ہیں۔ ان کی اہلیہ لولی آنند بھی لوک سبھا ایم پی رہ چکی ہیں، جب کہ ان کا بیٹا چیتن آنند بہار کے شیوہر سے آر جے ڈی ایم ایل اے ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔