یوگی کے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کرنے والے سابق آئی پی ایس افسر امیتابھ ٹھاکر گرفتار

امیتابھ ٹھاکر کی گرفتاری کا ایک ویڈیو سامنے آیا ہے جس میں پولیس کے کئی جوان اور افسران امیتابھ ٹھاکر کو جبراً اٹھا کر گاڑی میں بٹھا رہے ہیں۔

تصویر ویڈیو گریب
تصویر ویڈیو گریب
user

تنویر

اتر پردیش کی یوگی حکومت کو اکثر تنقید کا نشانہ بنانے والے اور وزیر اعلیٰ یوگی کے خلاف آئندہ اسمبلی الیکشن میں کھڑے ہونے کا اعلان کرنے والے اتر پردیش کے سابق آئی پی ایس افسر امیتابھ ٹھاکر کو یو پی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ امیتابھ ٹھاکر کو لکھنؤ کی حضرت گنج پولیس نے جبراً گرفتار کر کے انھیں گاڑی میں بٹھایا جس کی تصویریں سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہیں۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق امیتابھ ٹھاکر کے خلاف سپریم کورٹ کے باہر خودکشی کرنے والی خاتون کو خودکشی کے لیے اکسانے کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔ ٹھاکر کی گرفتاری کا ایک ویڈیو بھی سامنے آیا ہے جس میں پولیس کے کئی جوان اور افسران امیتابھ ٹھاکر کو جبراً اٹھا کر گاڑی میں بٹھا رہے ہیں۔ گاڑی میں بٹھانے کے دوران امیتابھ ٹھاکر لگاتار پولیس کی مخالفت کر رہے ہیں اور کہتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں کہ ’’میں نہیں جاؤں گا‘‘۔


اس واقعہ کے تعلق سے سماجوادی پارٹی سربراہ اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کا رد عمل بھی سوشل میڈیا پر سامنے آیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’سابق پولیس کے خلاف بی جے پی حکومت کی پولیس کا حیرت انگیز کام! بی جے پی کی سیاست لوگوں کے درمیان دراڑ پیدا کر کے ہی زندہ ہے۔ اب بی جے پی حکومت کے دباؤ کے سبب پولیس ہی پولیس کے خلاف کام کرنے پر مجبور ہے۔ ایک سبکدوش آئی پی ایس کے ساتھ ایسا سلوک معافی کے قابل نہیں ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ سابق آئی پی ایس افسر امیتابھ ٹھاکر پر الزام ہے کہ انھوں نے عصمت دری متاثرہ کو خودکشی کے لیے اکسایا۔ ان کے خلاف ایف آئی آر دیاشنکر دویدی کی تحریر پر درج کی گئی ہے۔ امیتابھ ٹھاکر پر عصمت دری کے ملزم اور بی ایس پی رکن پارلیمنٹ اتل رائے کو تعاون کرنے کا الزام بھی لگا ہے۔ قبل میں عصمت دری متاثرہ اور اس کے دوست نے امیتابھ ٹھاکر پر سپریم کورٹ کے باہر خودکشی کے دوران کئی الزامات عائد کیے تھے۔ خودکشی کے دوران سنگین حالت میں دونوں کو اسپتال میں داخل کروایا گیا تھا جہاں علاج کے دوران 21 مئی کو گواہ ستیم رائے اور 25 مئی کو عصمت دری متاثرہ کی موت ہو گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔