موراری باپو پر سابق بی جے پی رکن اسمبلی کے ذریعہ حملہ کی کوشش
کانگریس کے سینئر لیڈر احمد پٹیل نے کہا ہے کہ ”موراری باپو پر حملے کی میں مذمت کرتا ہوں۔ کوئی بھی کسی کے نظریہ سے غیر متفق ہو سکتا ہے، لیکن ہمارے سماج میں تشدد کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔“
مشہور و معروف مقرر اور 'رام کتھا واچک' موراری باپو پر جمعرات کے روز سابق بی جے پی رکن اسمبلی پبوبھا مانیک کے ذریعہ حملہ کی کوشش پر ایک ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ بھگوان شری کرشن اور بلرام سے متعلق ایک متنازعہ بیان دینے کے بعد موراری باپو سے کرشن بھکت کافی ناراض تھے اور جب موراری باپو گجرات کے دوارکا پہنچے اور لوگوں سے بات چیت کر رہے تھے تو مانیک چیختے ہوئے تیزی کے ساتھ ان کی طرف بڑھے، لیکن وہاں موجود کچھ لوگوں نے مانیک کو پکڑ لیا اور باہر لے گئے۔
موراری باپو پر اس طرح سابق بی جے پی رکن اسمبلی کے حملہ آور ہونے کے بعد کئی لوگوں نے اسے موجودہ دور میں عدم برداشت کی مثال ٹھہرایا ہے۔ اس واقعہ کی مذمت کانگریس کے سینئر لیڈر احمد پٹیل نے بھی کی ہے۔ انھوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ "موراری باپو پر حملے کی میں مذمت کرتا ہوں۔ کوئی بھی کسی کے نظریہ سے غیر متفق ہو سکتا ہے، لیکن ہمارے سماج میں تشدد کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔"
دراصل تقریباً دو ہفتہ قبل اتر پردیش میں ایک تقریر کے دوران موراری باپو نے شری کرشن اور ان کی نسل پر قابل اعتراض تبصرہ کر دیا تھا۔ انھوں نے شری کرشن کے بڑے بھائی بلرام اور ان کی نسل کو شرابی بھی بتایا تھا جس کے بعد کرشن کے چاہنے والوں میں شدید و غم و غصہ کی لہر دیکھنے کو ملی۔ گجرات کے کانہا وِچار منچ اور اہیر سماج نے موراری باپو کے خلاف سوشل میڈیا پر ایک مہم چھیڑ دی۔ ان سب سے موراری باپو کافی غمزدہ تھے اور ایک جذباتی ویڈیو پیغام کے ذریعہ کرشن بھکتوں سے معافی مانگی تھی۔ ویڈیو میں نم آنکھوں سے وہ کہتے ہوئے نظر آئے کہ "پوری دنیا میری فیملی ہے۔ میری وجہ سے کسی کو تکلیف پہنچے اس سے پہلے میں سمادھی لینا پسند کروں گا۔ یہ آنسو جو آپ دیکھ رہے ہیں میری آنکھ سے نہیں روح سے نکل رہے ہیں۔"
بتایا جاتا ہے کہ موراری باپو گجرات کے دوارکا اسی مقصد سے پہنچے تھے کہ لوگوں سے اپنے بیان کو لے کر معافی مانگیں۔ تنازعہ ختم کرانے کے ارادے سے وہ دوارکا جگت مندر میں پوجا کے بعد بی جے پی رکن پارلیمنٹ پونم ماڈم کے ساتھ پریس کانفرنس کرنے بیٹھے ہی تھے کہ سابق بی جے پی رکن اسمبلی مانیک ان پر حملہ کے مقصد سے آگے بڑھے۔ تبھی ماڈم اور ایک بی جے پی کارکن نے مانیک کو روکا اور باہر کی طرف لے گئے۔ بعد میں مانیک نے کہا کہ وہ موراری باپو پر حملہ کرنے کے لیے نہیں بڑھے تھے بلکہ ان سے سوال پوچھنا چاہتے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔