سابق گورنر ڈاکٹر عزیز قریشی ’آئین بچاؤ ملک بچاؤ مہم‘ کے سرپرست بنے
عزیز قریشی نے کہا کہ میری پوری زندگی ہندوستان کے قومی اتحاد، آئین کے لئے اور جمہوریت کے لئے گزری ہے۔ میں آپ سے اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ اتر پردیش میں جو اگلی گرفتاری ہوگی وہ اب سب سے پہلے میری ہوگی۔
نئی دہلی: اترپردیش، اتراکھنڈ کے سابق گورنر ڈاکٹر عزیز قریشی اترپردیش میں قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف تحریک چلانے والی مہم ’آئین بچاؤ ملک بچاؤ‘ کا سرپرست بننا قبول کرلیا ہے۔ یہ بات انہوں نے سماجی کارکن عمیق جامعی اور رمیش دکشت کو مکتوب خط میں کہی ہے۔
انہوں نے مکتوب میں کہا ہے کہ لکھنؤ میں شروع ہونے والے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف اور اترپردیش میں جاری تحریک ’آئین ملک بچاؤ مہم‘ کی بحث پورے ملک میں ہے۔ مجھے اخبارات کے ذریعے معلوم ہوا کہ اس مہم نے آئینی مفادات کے لئے، برابری اور قومی اتحاد کے لئے پر امن ا ور جمہوری طریقے سے اتر پردیش میں تحریک کی شروعات کی ہے۔ 19 دسمبر کو جس طرح سے لکھنؤ تحریک میں تشدد کو ریاست کی طرف سے اسپانسر کیا گیا۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت مخالفت کی آواز اور جمہوری طریقے سے، پر امن تحریک کے حق کو چھینا چاہتی ہے۔ آئین بچاؤ ملک بچاؤ مہم نے اس کے بعد ایک لیگل ٹیم بنا کر کمزور غریب خاندانوں کے معصوم لوگوں کو لکھنؤ میں چھڑانے کا بھی کام کیا۔ ان سب کے لئے میں آپ سب لوگوں کی بہت مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ آئین بچاؤ کنوینگ کمیٹی کی طرف سے مجھ سے یہ کہا گیا ہے، کہ میں مہم کے سرپرست کے کردار میں آپ لوگوں کے ساتھ آؤں۔
میری پوری زندگی ہندوستان کے قومی اتحاد، آئین کے لئے اور جمہوریت کے لئے گزری ہے۔ میں آپ سے صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں، کہ اتر پردیش میں آپ کے ساتھ جو اگلی گرفتاری ہوگی وہ آپ کی تحریک میں سب سے پہلے میری ہوگی۔ آپ جہاں جہاں مجھے بلائیں گے اتر پردیش کے کونے کونے میں میں آپ لوگوں کے ساتھ سب سے آگے چلوں گا۔ اور میں اتر پردیش کے باشندوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ اس قانون کے خلاف جدوجہد میں آپ نے اسے عدم تشدد کے راستے ’ڈو اینڈ ڈائی‘ کی طرح اس لڑائی کو کھڑا کر دیا ہے۔
اگر آپ آج نہیں لڑ پائے، جدوجہد نہیں کر پائے تو آر ایس ایس اور بی جے پی اس ملک میں مجبورو، غریبوں، بے زمینوں اور بالخصوص مسلم کمیونٹی کو اس ملک میں دوسرے درجے کا شہری بنا دے گی۔ گاندھی، پٹیل نہرو، لوہیا، امبیڈکر اور مولانا ابوالکلام آزاد کے ملک کو دوبارہ سیکولر بنانے کے لئے آپ سب پرامن، عدم تشدد طریقے سے اس سیاہ قانون کے خلاف، اس سیاہ ایکٹ کے خلاف دلیری آگے بڑھیں۔ میں خاص طور پر شاہین باغ کے بعد خریجی، سیلم پور، الہ آباد اور اب لکھنؤ کے گھنٹہ گھر کی بیٹیاں اور ماؤں کو سلام کرنا چاہتا ہوں۔ اپنے تجربے سے بتانا چاہتا ہوں کہ دنیا کی تاریخ میں جس ملک میں خواتین نے تحریک میں شرکت کی ہے، اس ملک میں دنیا کی تاریخ میں تبدیلی آئی ہے!
میں آپ سب کا شکر گزار ہوں اور مجھے خوشی ہوگی، اس جنگ میں میں آپ سب کے ساتھ کام کر سکوں و اور بطور ’سرپرست‘ میں آپ سب کے ساتھ ہوں۔آپ کا عزیز قریشی
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔