مالیگاؤں دھماکہ: ’مکل روہتگی کو ملزم کرنل پروہت کی پیروی کرنے کا حق نہیں‘

متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل بی ایس دیسائی نے کہا کہ ملزم کی جانب سے گزشتہ سماعت پر بحث کرنے والے سابق اٹارنی جنرل آف انڈیا مکل روہتگی کو ملزم سے اس معاملے میں بحث کرنے کا حق نہیں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ممبئی: مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے کے کلیدی ملزم کرنل شری کانت پروہت کی جانب سے بمئی ہائی کورٹ میں اسے یو اے پی اے کی دفعات سے ڈسچارج کرنے والی عرضداشت پر آج سماعت عمل میں آئی جس کے دوران متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل بی ایس دیسائی نے کہا کہ ملزم کی جانب سے گزشتہ سماعت پر بحث کرنے والے سابق اٹارنی جنرل آف انڈیا مکل روہتگی کو ملزم سے اس معاملے میں بحث کرنے کا حق نہیں ہے کیونکہ وہ اس سے قبل یونین آف انڈیا (این آئی اے) اور مہاراشٹر حکومت کے لیے سپریم کورٹ میں پیش ہوچکے ہیں۔

سینئر ایڈوکیٹ بی ایس دیسائی سے دو رکنی بنچ نے کہا کہ اگر ایسا ہے کہ موکل روہتگی پہلے ملزم کے خلاف پیش ہوچکے ہیں اور اب ملزم کی پیروی کر رہے ہیں تو اس کی شکایت بار کونسل میں کی جانی چاہیے، جس پر بی اے دیسائی نے کہا کہ وہ اس تعلق سے فیصلہ کریں گے انہیں کیا کرنا چاہیے لیکن فی الحال اس معاملے میں مکل روہتگی کو پیش ہونے کا حق نہیں ہے لہذا عدالت کو پہلے اس پر فیصلہ کرنا چاہیے۔


گزشتہ دنوں بمبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس اندرجیت موہنتی اور جسٹس ریاض چاگلا کے روبرو سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی نے بحث کی تھی اور عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم پر غیر قانونی سرگرمیوں کے روک تھام والے قانون یعنی UAPA کے تحت مقدمہ نہیں بنتا ہے کیونکہ اس کے لیے درکار مخصوص اجازت نامہ Sanction غیر قانونی ہے کیونکہ اس کے خلاف مقدمہ قائم کرنے کے لیے ریاستی سرکار نے جون 2009 میں استغاثہ کو اجازت دی تھی جبکہ اکتوبر2010 میں اجازت نامہ جاری کرنے والی کمیٹی کی تقرری کی گئی تھی۔

کرنل پروہت کے وکیل کی بحث کے بعد این آئی اے کے وکیل اٹارنی جنرل انل سنگھ نے بحث کی لیکن وہ عدالت کے سامنے یہ حقائق نہیں پیش کرسکے کے ایڈوکیٹ مکل روہتگی اس معاملے میں پہلے حکومت ہند کی نمائندگی کرچکے ہیں اور سینکشن کا معاملہ ٹرائل کورٹ ہی دیکھے گی۔


جمعیۃعلماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جا نب سے عدالت میں اپنی خدمات پیش کرنے والے سینئر وکیل بی ایس دیسائی نے آج عدالت میں سپریم کورٹ کی اس پٹیشن کی کاپی پیش کی جس میں مکل روہتگی حکومت کی جانب سے ملزم کے خلاف پیش ہوچکے ہیں۔ دو رکنی بنچ نے سپریم کورٹ کی پیٹشن کو اپنے ریکارڈ پر لیتے ہوئے معاملے کی سماعت 23 اگست تک ملتوی کردی۔

یہ قابل ذکر ہے کہ 2015 میں اس وقت کی وکیل استغاثہ ایڈوکیٹ روہنی سالیان نے میڈیا میں آکر یہ انکشاف کیا تھا کہ این آئی اے کے افسران اس پر ملزمین کو مدد پہنچانے کے لیے دباؤ بنا رہے ہیں اور وہ اپنے ضمیر کا سودا نہیں کرسکتی۔ روہنی سالیان کے انکشاف کے بعد جمعیۃ علماء نے اس معاملے کی تحقیقات اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم SIT سے کرائے جانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے حکومت ہند، این آئی اے اور مہاراشٹر حکومت کو نوٹس بھی جاری کیا تھا، یہ معاملہ فی الحال زیر سماعت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Aug 2019, 9:10 PM