عآپ کے سابق رکن اسمبلی حاجی محمد اشراق خان کانگریس میں شامل، متین احمد کا بگڑ سکتا ہے کھیل
سیلم پور کے با اثر لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنے قیمتی وقت اور محنت سے کیجریوال کو شکست دینے کیلئے جو محنت کی تھی اس کو چودھری خاندان نے تہس نہس کر دیا ہے۔
نئی دہلی: راجدھانی دہلی میں چل رہی سرد فضائوں نے موسم میں بھلے ہی ٹھنڈک پیدا کر دی ہو، لیکن دہلی کی سیاست میں موسم گرمی کا چل رہا ہے۔ گزشتہ دنوں سیلم پور اسمبلی حلقہ سے کانگریس کے پانچ مرتبہ رکن اسمبلی رہے چودھری متین احمد، ان کے فرزند چودھری زبیر احمد اور ان کی اہلیہ کونسلر شگفتہ چودھری زبیر احمد عوام کی دل شکنی کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی میں شامل ہوگئے تھے۔
کانگریس کا دامن چھوڑنے کے بعد سیلم پور اسمبلی حلقہ کے عوام میں چودھری متین احمد اور زبیر احمد کے اس فیصلہ سے لوگوں کی بڑی تعداد کافی ناراض ہے۔ اس بات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ متین احمد کے ساتھ شروعاتی دنوں سے جڑے ہوئے لوگ اب ان کی پوری طرح مخالفت کر رہے ہیں، جبکہ چودھری متین احمد کو یہ خوش فہمی تھی کہ ان کے فیصلے سے سبھی راضی ہو جائیں گے۔ تاہم ابھی تک ایسا ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے دور میں عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال نے بستی حضرت نظام الدین میں واقع تبلیغی جماعت کے عالمی مرکز پر جو رد عمل دیا اور کارروائی کی بات کی تھی اس سے دہلی کے مسلمانوں میں سخت ناراضگی تھی۔ اس کے علاوہ دہلی فسادات 2020 میں مسلمانوں کے تئیں کیجریوال کی خاموشی سے شمال مشرقی دہلی کے لوگوں نے ٹھان لیا تھا کہ اب کے الیکشن میں عام آدمی پارٹی کو سبق سکھا کر رہیں گے۔ لہذا عوام نے ایسا کیا بھی۔
چوہان بانگر وارڈ کے ایم سی ڈی ضمنی الیکشن میں چودھری متین احمد کے فرزند چودھری زبیر نے اپنی چناوی ریلیوں اور اسٹیج سے مرکزی حکومت کے خلاف آواز اٹھا کر اور فسادات کا سہارا لے کر الیکشن میں کامیابی حاصل کی تھی۔ بعد ازاں جب چوہان بانگر وارڈ کی سیٹ خاتون زمرے میں آئی تو سیلم پور اسمبلی حلقہ کے چوہان بانگر وارڈ کے عوام نے چودھری متین احمد کی بہو شگفتہ چودھری زبیر احمد کو کامیاب بنایا تھا۔ لوگوں کے جذبات و احساسات کا خیال نہ رکھتے ہوئے چودھری متین احمد کا فیصلہ ان پر آنے والے اسمبلی الیکشن میں بھاری پڑ سکتا ہے۔ چونکہ سیلم پور کی باشعور اور معزز افراد کے جذبات کا جو قتل ہوا ہے اس کی مخالفت بڑے پیمانہ پر بھلے ہی نہ دکھائی دے رہی ہو، البتہ لوگوں کے دلوں میں جو خاموشی کا بھنور ہے وہ ووٹنگ والے دن اپنی چپی ضرور توڑے گا۔
سیاسی گہما گہمی کے بیچ سیلم پور اسمبلی حلقہ کے کانگریس کارکنان و لیڈران پچھلے کچھ دنوں سے اس لئے مایوس تھے کہ اب کانگریس کی طرف سے سیلم پور کی سیٹ سے کون بھاری بھرکم لیڈر اور معاشی طور پر مضبوط شخص میدان میں اترے گا۔ جمعہ کے روز اس معاملے میں خوشخبری سامنے آئی جب عام آدمی پارٹی کے سابق رکن اسمبلی اور دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کے سابق چیئرمین حاجی اشراق خان عرف بھورے بھائی اور سیلم پور اسمبلی حلقہ کی معروف شخصیت حاجی اکرام نے کانگریس کے نظریہ سے متاثر ہوکر کانگریس پاٹی کا دامن تھام لیا۔
ان 2 لیڈران کی کانگریس میں شمولیت سے سیلم پور کے کانگریس لیڈران و کارکنان میں جوش دکھائی دینے لگا ہے۔ دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے دفتر راجیو بھون میں حاجی اشراق خان اور حاجی اکرام حسن کو دہلی کانگریس صدردیویندر یادو، دہلی کانگریس کے انچارج دانش ابرار، سابق رکن اسمبلی ہارون یوسف، کمیونکیشن ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین انل بھاردواج، بابر پور ضلع کانگریس کمیٹی کے صدر انل جین اور کارگزار صدر حاجی ظریف نے پارٹی کی ٹوپی اور پٹکا پہنا کر پارٹی میں خیر مقدم کیا۔
اس موقع پر دیوندر یادو نے کہا کہ حاجی اشراق خان سیلم پور اسمبلی حلقہ کا بڑا نام ہیں اور ان کے آنے سے کانگریس کو مزید مضبوطی ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کے دروازے سبھی کیلئے کھلے ہوئے ہیں اور پارٹی کا جو نظریہ سب کو ساتھ لے کر چلنے کا ہے اس پر ہم پوری طرح قائم و دائم ہیں۔ سابق رکن اسمبلی انل بھاردواج نے حاجی اشراق خان کے ساتھ آئے سینکڑوں لوگوں کو بھی کانگریس پارٹی میں آنے کیلئے خوش آمدید کہا اور استقبال کیا۔
چودھری متین احمد اور چودھری زبیر کے پلٹنے پر انچارج دانش ابرار نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک دن پہلے تک چودھری متین اور ان کے بیٹے کیجریوال کی خامیاں شمار کرا رہے تھے اور دہلی فسادات میں کیجریوال کے رویہ کو برا بھلا کہہ رہے تھے، لیکن ایک دن میں ایسا کیا ہوا کہ انہیں کیجریوال اچھا نظر آنے لگا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پوری امید ہے کہ یہاں آئے لوگ ان سے یہ سوال ضرور پوچھیں گے کہ آپ نے اپنا فیصلہ کیوں بدلا۔
نام نہ شائع کرنے کی شرط پر بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنے قیمتی وقت اور محنت سے کیجریوال کو شکست دینے کیلئے جو محنت کی تھی اس کو چودھری خاندان نے تہس نہس کر دیا ہے۔ وہ بھلے ہی موقع دیکھ کر دوسری پارٹی میں شامل ہو گئے ہوں لیکن ہم کسی بھی قیمت پر ان کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور کانگریس جس کو بھی ٹکٹ دے گی اس کو لڑائیں گے اور کامیاب بنانے کیلئے پوری محنت کریں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔