غیر ملکی پیاز سے نہیں مل رہا دیسی پیاز جیسا ذائقہ، پیاز کی قلت اب بھی جاری
دہلی کے شکر پور علاقے میں رہنے والی خاتون خانہ سویتا نے کہا کہ دیسی پیاز میں جو ذائقہ ہے، وہ غیر ملکی پیاز میں نہیں ہے، کیونکہ مارکیٹ میں جو پیاز آ رہی ہے، وہ سستی ضرور ہے، لیکن اس میں ذائقہ نہیں ہے۔
بیرون ملک سے پیاز کی آمد بڑھنے سے قیمتوں میں پھر نرمی آنے لگی ہے، لیکن صارفین کو غیر ملکی پیاز میں دیسی پیاز جیسا ذائقہ نہیں مل پا رہا ہے، ملک میں پیاز کی قلت کی وجہ سے ترکی، مصر اور دیگر ممالک سے پیاز درآمد کی جا رہی ہے، تاجر خاص طور سے افغانستان سے کافی عرصے سے پیاز منگوا رہے ہیں۔
کاروباریوں کا کہنا ہے کہ ترکی سے درآمد پیاز کا رنگ بھی دیسی پیاز جیسا نہیں ہے اور موٹے چھلکے والی یہ پیاز گاہکوں کو پسند نہیں آ رہی ہے، کیونکہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ اس میں وہ ذائقہ نہیں ہے جو ناسک کی دیسی پیاز میں ہوتا ہے۔
دہلی کے شکر پور علاقے میں رہنے والی خاتون خانہ سویتا بھارتی نے کہا کہ دیسی پیاز میں جو ذائقہ ہے، وہ غیر ملکی پیاز میں نہیں ہے، انہوں نے بتایا کہ اس وقت مارکیٹ میں ییلے رنگ کا جو پیاز آ رہی ہے، وہ سستی ضرور ہے، لیکن اس میں ذائقہ بالکل نہیں ہے، سویتا بھارتی نے کہا، ’’پیاز سے کھانوں کا ذائقہ بڑھتا ہے، لیکن مارکیٹ میں اس وقت دستیاب پیلے رنگ کی پیاز سے ویسا ذائقہ حاصل نہیں ہو رہا ہے، جیسا دیسی پیاز سے ملتا ہے‘‘۔
دہلی کی آزاد پور منڈی کے پیاز کاروباری اور اونین مرچنٹ ایسوسی ایشن کے صدر راجندر شرما نے بتایا کہ اس وقت افغانستان، ترکی اور مصر کی پیاز مارکیٹ میں آ رہی ہے، لیکن اس پیلے رنگ کی پیاز کو گاہک سستی ہونے کی وجہ سے ہی خرید رہے ہیں۔
آزاد پور منڈی کے ایک اور کاروباری نے بتایا کہ ملک میں ناسک کی پیاز کو لوگ سب سے زیادہ پسند کرتے ہیں، لیکن اس سال مانسون کے آخری دور میں مہاراشٹر کے مین پیاز پیداواری علاقوں میں بھاری بارش کی وجہ پیاز کی فصل کو بھاری نقصان ہوا، جس کے چلتے ملک میں پیاز کی قلت ہوئی ہے۔
غور طلب ہے کہ ملک میں پیاز کی دستیابی بڑھانے کے لئے مرکزی حکومت نے 1.2 ملین ٹن پیاز درآمد کرنے کا فیصلہ لیا ہے، جس میں اب تک کل 42500 ٹن پیاز درآمد کرنے کے سودے ہو چکے ہیں اور اس میں سے 12000 ٹن پیاز 31 دسمبر تک ملک میں آ جائے گی۔ مرکزی صارفین کے امور اور عوامی تقسیم کی وزارت نے گزشتہ روز بتایا کہ ایم ایم ٹی سی نے ترکی سے 12500 ٹن پیاز درآمد کا نیا معاہدہ کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔