کیرالہ، راجستھان، گجرات میں موسلا دھار بارش کے آثار

محکمہ موسمیات کے مطابق اس دوران مغربی بنگال، سکم، اڑیسہ، جھارکھنڈ اور بہار میں مختلف مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش ہونے کے آثار ہیں۔

تصویر اے آئی این ایس
تصویر اے آئی این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: مشرقی راجستھان، سوراشٹر اور کچھ میں آئندہ 12 گھنٹے کے دوران تیز سے بہت تیز اور انڈمان-نکوبار جزائر، آسام، میگھالیہ، ناگالینڈ، منی پور، میزورم، تری پورہ، مغربی بنگال میں گنگا کے زمینی علاقے، اڑیسہ، مغربی راجستھان، گجرات، ساحلی کرناٹک، اور کیرالہ میں مختلف مقامات پر تیز بارش کے آثار ہیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق اس دوران مغربی بنگال، سکم، اڑیسہ، جھارکھنڈ اور بہار میں مختلف مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش ہونے کے آثار ہیں۔ مغربی وسطی اور جنوب مغربی بحیرہ عرب میں 45-55 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا چلنے کی پیشین گوئی کی گئی ہے۔ اس لئے ماہی گیروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ان علاقوں میں نہ جائیں۔


جنوب مغربی مانسون، مشرقی راجستھان، مغربی مدھیہ پردیش، گجرات اور کیرالہ میں سرگرم رہا ہے جبکہ مغربی بنگال کے پہاڑی علاقے، سکم، جھارکھنڈ، بہار، اتر پردیش، اتراکھنڈ، ہریانہ، پنجاب، ہماچل پردیش، جموں کشمیر، مراٹھواڑہ، آندھرا پردیش ، تمل ناڈو اور شمالی اندرونی کرناٹک میں مانسون کمزور رہا۔

دریں اثنا سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لئے مرکزی ٹیموں کا متاثر ریاستوں کا دورہ اب بھی جاری ہے۔ مہاراشٹر میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لئے مرکز سے دو ٹیم بدھ کو پہنچ چکی ہے ۔ وزیر اعلی کے دفتر کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے اسسٹنٹ سکریٹری ڈاکٹر وی تھروپگج کی قیادت میں سات ارکان پر مشتمل ٹیم سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لئے آ رہی ہے۔ ریاستی حکومت نے تباہ کن سیلاب سے ہوئے نقصان کے لئے مرکزی حکومت کو 6813 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا ہے۔


اس ٹیم میں محکمہ زراعت کے آر پی سنگھ، محکمہ ایکسپنڈیچر کے چترنجن داس، توانائی شعبہ کے اوم کشور، روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی وے ڈپارٹمنٹ کے سنجے جیسوال، دیہی ترقیات سیکشن کے وی پی راج ویدی اور محکمہ آب کے ملند پان پاٹل شامل ہیں۔ یہ ٹیم سیلاب متاثرہ علاقوں کا چار دن کا دورہ کریں گی۔

سركاريا نے بتایا کہ اب تک بارہ دراروں کو بھرا جا چکا ہے اور باقی درار کو پاٹنے کا کام جاری ہے۔ آنے والے چند دنوں میں ان درار وں کو بھر دیا جائے گا۔ انہوں نے بھی اپنی ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب متاثرین کیلئے وزیر اعلی راحت فنڈ میں دی ہے۔ قدرتی آفات نے ریاست میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ ریاستی حکومت اور مختلف مذہبی اور سماجی تنظیموں کے کارکنوں نے دریائے ستلج میں آئی درار کو بھرنے میں بڑا کردار ادا کیا ہے۔ ان کے محکمہ کے افسران بھی اس کام میں ہاتھ بٹا رہے ہیں۔


پنجاب میں ضلع جالندھر کے سیلاب سے متاثرہ گاؤں میں معمولات زندگی اب آہستہ آہستہ بحال ہو رہی ہے۔متاثرین کو بڑی راحت فراہم کرتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے سیلاب سے متاثر کل 21 گاؤں میں سے 14 گاؤں تک بجلی اور تین دیہات میں پانی کی سپلائی شروع کر دی ہے۔

ضلع ڈپٹی کمشنر ویریندر کمار شرما نے بتایا کہ پنجاب پاوركام (پي ایس پی سی ایل) کے حکام نے گاؤں ش منڈلہ، نصيرپور اور جنياں میں بجلی کی سپلائی بحال کر دی گئی ہے. انہوں نے کہا کہ پي ایس پی سی ایل نے پہلے گتي رائے پور، گتي بخش، كمال پور، ذکاپور، ككر کلاں، فتح پور، نون پنڈ كھالیوال، کانگ خورد، جلال پور، سرداروالہ اور کوٹھا میں بجلی کی سپلائی اتوار کو بحال کی گئی تھی. انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے پانی کم ہو رہا ہے، ان سیلاب سے متاثر گاؤں میں بجلی کی سپلائی دوبارہ شروع کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد باقی گاؤں میں بجلی کی سپلائی دوبارہ شروع کر دی جائے گی۔


دریں اثنا، سپرنٹنڈنگ انجینئر (سٹی ڈویژن) پی ایس پی سی ایل گرپريت سنگھ نے کہا کہ جیسے جیسے سیلاب سے متاثرہ گاؤں میں پانی کی سطح کم ہو رہی ہے، پی ایس پی سی ایل کے ملازمین اور عملہ بجلی کی سپلائی بحال کرنے کے لئے گاؤں گاؤں جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیگر گاؤں میں بجلی کی سپلائی بحال کرنے کے لئے بھی کوششیں کی جارہی ہیں ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔