بہار میں سیلابی صورت حال، گنگا اور کوسی میں طغیانی، پٹنہ ضلع میں کئی سرکاری اسکول بند
گنڈک، کوسی، باگمتی، بدھی گنڈک اور گھاگھرا بھی کئی مقامات پر خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں۔ گھاگھرا سیوان اور باگمتی مظفر پور کے کئی مقامات پر خطرے کے نشان سے اوپر ہے
پٹنہ: بہار کی بڑی ندیاں اب بھی تیز ہیں۔ دریاؤں کی سطح بڑھنے سے سیلابی پانی کئی علاقوں میں داخل ہو گیا ہے۔ کئی سکولوں میں بھی پانی داخل ہو گیا ہے۔ پٹنہ ضلع کے 76 اسکول سیلاب کی وجہ سے بند کر دیئے گئے ہیں۔ دیگر اضلاع میں بھی کئی اسکول بند رکھنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
محکمہ آبی وسائل کے مطابق منگل کو پٹنہ کے گاندھی گھاٹ پر دریائے گنگا خطرے کے نشان سے 44 سینٹی میٹر اوپر بہہ رہی تھی، جب کہ ہاتھی دہ میں خطرے کے نشان سے 54 سینٹی میٹر اوپر بہہ رہی تھی۔ پٹنہ میں پون پون کی پانی کی سطح بھی بڑھ گئی ہے۔ سری پال پور میں پون پون خطرے کے نشان سے اوپر ہے۔ بھاگلپور کے کہلگاؤں میں بھی گنگا سرخ نشان سے اوپر ہے۔
اس کے علاوہ گنڈک، کوسی، باگمتی، بدھی گنڈک اور گھاگھرا بھی کئی مقامات پر خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں۔ گھاگھرا سیوان کے دارولی اور گنگ پور سیسوان میں خطرے کے نشان سے اوپر ہے، جب کہ باگمتی مظفر پور کے بینی آباد، سوناکھن اور کٹونجھا میں خطرے کے نشان سے اوپر ہے۔
کوسی ندی کھگڑیا کے بلتارا میں خطرے کے نشان سے 92 سینٹی میٹر اور کرسیلا میں 90 سینٹی میٹر بلند ہے۔ گنڈک ندی ڈومریا گھاٹ اور کھگڑیا میں بدھی گنڈک پر خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔
دریں اثناء پٹنہ کے ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر چندر شیکھر نے سیلاب کی وجہ سے ضلع کے 76 اسکولوں کو 31 اگست تک بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔ منگل کو ضلع مجسٹریٹ کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ حکم میں کہا گیا ہے، ’’گنگا ندی کے پانی کی سطح خطرے کے نشان سے اوپر ہونے اور ندی کا بہاؤ تیز ہونے کی وجہ سے اسکولی بچوں اور اساتذہ کی زندگی اور صحت کو لاحق خطرے کے پیش نظر دیارہ کے علاقے میں واقع اسکولوں کو فوری طور پر کو 31 اگست تک بند کیا جاتا ہے۔‘‘
محکمہ تعلیم نے تمام ضلع مجسٹریٹس کو یہ حق دیا ہے کہ سیلاب کی صورتحال کے پیش نظر وہ اپنے اضلاع میں اسکول بند کرنے کے احکامات جاری کرسکتے ہیں۔
دریاؤں میں پانی کی سطح بڑھنے سے دیارہ کے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ پٹنہ میں دریائے گنگا میں پانی بڑھنے سے دیارہ علاقے میں رہنے والے لوگوں کی جھونپڑیاں ڈوب گئی ہیں۔ بھاگلپور میں بھی پریشانی بڑھ گئی ہے اور لوگ بالائی مقامات پر نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔